نئی دہلی: پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ کی جانب سے نوح میں بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگانے کے بعد جمعیۃ علما ہند نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ جمعیۃ نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے ان لوگوں کی بحالی کے لیے ہدایت دینے کی استدعا کی ہے جن کے مکانات فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انتظامیہ نے بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ تمام ریاستوں کو بلڈوزر کے ذریعے غیر قانونی انہدام کو روکنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔ عرضی میں یوپی، ایم پی، دہلی اور گجرات میں بلڈوزر کے ذریعے کی گئی کارروائیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
تشدد کے بعد جن لوگوں کے مکانات گرائے گئے ان کے لیے معاوضہ فراہم کرنے اپنی عرضی میں جمعیۃ نے کہا کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کارروائی کرتے ہوئے ہریانہ کے نوح میں مسلمانوں کی املاک پر ظالمانہ بلڈوزر آپریشن کو روک دیا ہے لیکن نہ تو غیر قانونی طور پر مسمار کیے گئے تقریباً 650 کچے پکے مکانات کے مکینوں کے لیے معاوضہ اور آبادکاری کا حکم دیا گیا اور نہ ہی غلطی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا کوئی حکم جاری کیا گیا۔
Published: undefined
جمعیۃ نے عرضی میں کہا ’’ہریانہ انتظامیہ نے مکان کو گرانے سے پہلے کوئی پیشگی اطلاع یا وارننگ نہیں دی تھی۔ جو تعمیرات گرائی گئی ہیں ان میں رہنے والوں کے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور جو لوگ کام کی جگہ کھو چکے ہیں، ان کے پاس روزی روٹی کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک سخت طریقہ کار کی ضرورت ہے، جس میں کسی شخص کے ذاتی حقوق کو پامال کیے بغیر متاثرین کی بحالی اور رہائش کے انتظامات کا موقع دیا جائے۔
جمعیۃ نے درخواست میں کہا کہ بلڈوزر چلانا غیر قانونی ہے، چاہے بلڈوزر کسی بھی مذہب کے لوگوں کی املاک پر کیوں نہ چلے۔ مبینہ ملزمان کے گھروں کو بلڈوز کرنا یا محض اس وجہ سے کہ ایسی عمارت سے مبینہ طور پر پتھر برسائے گئے، سزا سے پہلے کی سزا کے مترادف ہے جو کہ قانونی طور پر غلط ہے۔
Published: undefined
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بلڈوزنگ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اس لیے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے لیے قانون یا کم از کم رہنما اصولوں پر عمل کیا جائے۔ اس طرح کے انہدام کی وجوہات فطرت میں من مانی ہیں۔ یہ فائدے کے بجائے بہت زیادہ نقصان کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں افراد اور ان کے مستقبل کے لیے بہت زیادہ تکلیف اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دہلی، گجرات اور دیگر ریاستوں میں بلڈوزر سے توڑ پھوڑ کی گئی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سخت زبانی سرزنش کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز