نوح: ہریانہ پولیس نے اب تک نوح اور گروگرام اضلاع میں فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلہ میں 44 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 139 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دونوں اضلاع میں کشیدگی برقرار ہے جہاں صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اور مرکزی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔
Published: undefined
نوح میں 31 جولائی کو پھوٹنے والے تشدد میں ملوث اور پھیلانے والوں کے خلاف پولیس کارروائی جاری ہے۔ نوح کے فسادات کے سلسلے میں اب تک 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 139 کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 23 بدھ کی رات کو ہوئیں۔ نوح میں کرفیو میں صبح 10 بجے سے دوپہر ایک بجے تک نرمی کی گئی ہے۔
Published: undefined
معاملے کی جانچ کے لیے 10 خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں (ایس آئی ٹی) تشکیل دی جائیں گی۔ ایس آئی ٹی پانچ ایف آئی آر کی جانچ کرے گی۔ وہ مونو مانیسر جیسے گئو رکشکوں کے ذریعہ پوسٹ کی گئی اشتعال انگیز ویڈیوز کی بھی تحقیقات کریں گی۔ منو اور دیگر جن پر نوح کے ہجوم کو اکسانے کا الزام ہے تشدد کے بعد فرار ہیں۔ نوح کے ڈپٹی کمشنر پرشانت پوار نے کہا کہ نوح میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ’’نوح میں سینئر افسران کو تعینات کیا گیا ہے اور پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ انتظامیہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ فرار ہونے والوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے‘‘ نوح میں شروع ہونے والی اور گروگرام تک پھیلی جھڑپوں میں دو ہوم گارڈز اور ایک عالم دین سمیت 7 افراد مارے گئے۔ 31 جولائی کو نوح میں ایک یاترا کے دوران تشدد پھوٹ پڑا جس کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
Published: undefined
اس کے ساتھ انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ نوح، گروگرام، فرید آباد، پلوال اور جھجر اضلاع میں دفعہ 144 اب بھی نافذ ہے۔پوار نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس فورس کی 14 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں، جبکہ تعلیمی ادارے اگلے احکامات تک بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نوح میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 10 ڈیوٹی مجسٹریٹس اور 6 اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹس کو زون وار تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایس پی نوح نریندر سنگھ بجارنیا نے کہا ’’پولیس کی 14 کمپنیاں دن بھر اہم مقامات پر گشت کر رہی ہیں، اہم علاقوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ سائبر کرائم پولیس سٹیشنز کی ٹیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جو بھی غلط معلومات پھیلانے میں ملوث پایا گیا اسے سخت سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined