وزیر اعظم نریندر مودی جے پور میں آج 12 مختلف فلاحی منصوبوں سے فائدہ حاصل کرنے والے تقریباً 2.5 لاکھ افراد سے خطاب کرنے والے ہیں اور وہ اس کے لیے جے پور پہنچ بھی چکے ہیں۔ لیکن اس تقریب نے مودی حکومت کی مہم ’سوچھتا مشن‘ کی پوری طرح ہوا نکال کر رکھ دی ہے۔ جگہ جگہ ’سوچھتا مشن‘ اور صاف صفائی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے نریندر مودی نے راجستھان کے مختلف علاقوں سے اپنی تقریر سننے کے لیے بذریعہ بس لاکھوں لوگوں کو جے پور میں جمع تو کر لیا لیکن ان کے رفع حاجت یعنی استنجاء و بیت الخلاء کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ حالت یہ ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی کھلے میں جانا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کی خبر کے مطابق جے پور کے مہانہ منڈی میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں کئی لوگوں کو جمع کیا گیا ہے اور جو دوپہر میں امرودوں کے باغ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے پہنچیں گے وہ بنیادی سہولتوں کی کمی کی وجہ سے کافی پریشان ہیں۔ یہاں صبح کے وقت لوگوں کو رفع حاجت کے لیے کھلے میں جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ دراصل یہاں صرف پانی کا ٹینک لگا کر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ وہاں شیشے کی بوتلیں رکھی گئی ہیں۔ یہاں موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ حوائج ضروریہ کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے اور سبھی کو شیشے کی بوتلوں میں پانی لے کر کھلے میں ہی جانا پڑ رہا ہے۔ خواتین اس بدانتظامی سے سب سے زیادہ پریشان ہیں کیونکہ لوگوں کی بھیڑ میں انھیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کھلے میں رفع حاجت کرنا وہاں پر کافی دشوار کن ہے۔
Published: undefined
حیران کرنے والی بات ہے کہ ایک طرف تو وزیر اعظم نریندر مودی ’سوچھتا ابھیان‘ چلا کر پورے ملک کو صاف صفائی کا پیغام دیتے ہیں اور دوسری طرف اپنی تقریب کے لیے جمع کیے گئے لوگوں کو کھلے میں رفع حاجت کرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پانی کا ٹینکر اور شیشے کی بوتل استعمال کے لیے رکھی گئی ہیں جس سے یہی پیغام ملتا ہے کہ بوتل میں پانی بھریے اور کھلی جگہ پر جا کر رفع حاجت کیجیے۔
قابل ذکر ہے کہ سرکاری منصوبوں سے فائدہ حاصل کرنے والے افراد کو 33 اضلاع سے لا کر جے پور میں جمع کیا گیا ہے اور اس کے لیے ریاستی حکومت نے تقریباً 7.2 کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک حکم کے مطابق جن بسوں سے لوگوں کو مختلف علاقوں سے جے پور لایا گیا ہے انھیں 20 روپے فی کلو میٹر کی در سے ادائیگی کی جائے گی اور اس سے سرکاری خزانے پر تقریباً 7.2 کروڑ کا بوجھ پڑے گا۔ زیادہ تر بسیں اودے پور، اجمیر اور الور وغیرہ سے آئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق صرف جے پور کے لوگوں کے لیے 532 بسیں مقرر کی گئی ہیں۔ ان سب کے باوجود حوائج ضروریہ کے لیے کوئی انتظام نہ کیا جانا واقعی حیران کرنے والا ہے۔ اس بے توجہی سے جو بدنظمی جے پور میں پھیلی ہوئی ہے اس سے وہاں کے مقامی لوگ بھی پریشان نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined