نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے پیر کو کہا کہ ججوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ نیوز چینلوں کو ان کے سامنے زیر التوا معاملات پر انٹرویو دیں۔ چیف جسٹس اور جسٹس پی ایس نرسمہا نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کے ذریعہ ترنمول کانگریس لیڈر ابھیشیک بنرجی سے متعلق ایک نیوز چینل کو دیئے انٹرویو پر سخت اعتراض کیا۔ ابھیشیک سے متعلق ایک کیس کی سماعت جج ابھیجیت گنگوپادھیائے کر رہے ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے کہا کہ ججوں کو ان کے زیر التواء معاملات پر ٹیلی ویژن یا کسی چینل کو انٹرویو دینے کا کوئی حق نہیں۔ جسٹس نرسمہا نے پوچھا کہ وہ انٹرویو کیسے دے سکتے ہیں؟ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ یہ بہت بڑا گھوٹالہ ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ وہ اس گھوٹالے کی تحقیقات کو نہیں چھو رہی ہے اور عدالت کوئی ایسا حکم جاری نہیں کرے گی جس سے معاملے کی مناسب تحقیقات کو روکا جاسکے۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے راجو سے کہا، سوال یہ ہے کہ کیا کوئی جج انٹرویو دے رہا ہے اور ایسی سیاسی شخصیت کے بارے میں اظہار خیال کر رہا ہے۔ چیف جسٹس کو یہ معاملہ کسی اور کے سپرد کر دینا چاہیے۔ ہم آپ کو پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ ہمیں اس کی فکر کیوں ہے۔ سپریم کورٹ سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ پوچھ گچھ کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف بنرجی کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔ جج کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ سے رپورٹ بھی طلب کی اور کہا کہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ذاتی طور پر جسٹس گنگولی سے اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا ان کا انٹرویو لیا گیا تھا اور اس معاملے میں وضاحت دیں۔ بنچ نے کہا کہ رجسٹرار جنرل اس عدالت کے رجسٹرار جوڈیشل کے سامنے جمعہ کے روز حلف نامہ داخل کریں۔ سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی، بنرجی کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت سے اپیل کی کہ وہ جسٹس گنگوپادھیائے کے انٹرویو پر غور کرے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر ترنمول لیڈر کے خلاف بات کی تھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے 17 اپریل کو کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی جس میں سی بی آئی اور ای ڈی کو ترنمول کانگریس سے نکالے گئے لیڈر کنتل گھوش کے ذریعے لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں مغربی بنگال کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تلاش کی بھرتیوں میں کروڑوں کے گھپلے میں پوچھ گچھ کی اجازت دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز