نئے سال کی پہلی صبح دہلی، ہریانہ اور پنجاب کے کچھ حصوں میں گھنی دھند اور شدید سردی کے ساتھ شروع ہوئی ۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی )نے ان علاقوں میں یکم جنوری کے لیے ریڈ الرٹ بھی جاری کیا ہے۔ پنجاب کے امرتسر، فتح گڑھ صاحب، گورداسپور، ہوشیار پور، جالندھر، کپورتھلا، لدھیانہ، پٹھانکوٹ، پٹیالہ، روپ نگر اور ترن تارن اضلاع میں 'سرد دن' جیسے حالات اور گھنی دھند چھائی رہنے والی ہے۔
Published: undefined
'کولڈ ڈے' ایک ایسی صورتحال ہے جب کم از کم درجہ حرارت لگاتار دو دن تک 10 ڈگری سیلسیس سے نیچے رہتا ہے۔ راجستھان، بہار، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کے لیے یکم جنوری کو اورنج ایلرٹ جاری کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے یہ ایلرٹ جاری کیا ہے کیونکہ ان ریاستوں میں گھنی دھند اور ہڈیوں کو ٹھنڈا کرنے والی سردی پڑنے والی ہے۔ ان ریاستوں میں سردی کا ظلم پہلے ہی جاری ہے، لیکن آنے والے دنوں میں لوگوں کو راحت ملنے والی نہیں ہے۔
Published: undefined
آئی ایم ڈی نے کہا، 'اتر پردیش کے کچھ حصوں میں 31 دسمبر 2023 کی رات سے لے کر 2 جنوری 2024 کی صبح تک گھنے دھند سے لے کر بہت گھنے دھند کے حالات رہنے والے ہیں۔ اس مدت کے دوران وزیبلیٹی 50 میٹر سے کم ہو سکتی ہے۔ اگلے 2-3 دنوں تک ریاست کے کچھ دوسرے حصوں میں بھی دھند چھائی رہے گی۔ نئے سال کے ساتھ ہی پنجاب، دہلی، راجستھان، بہار، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں درجہ حرارت گرے گا، جس کی وجہ سے سخت سردی ہوگی۔
Published: undefined
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ جنوری 2024 کے پہلے ہفتے میں درجہ حرارت میں کمی کا قوی امکان ہے۔ جس کی وجہ سے درجہ حرارت 9 سے 6 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہنے جا رہا ہے۔ آئی ایم ڈی کے مطابق، بہت گھنی دھند اس وقت ہوتی ہے جب مرئیت 0 سے 50 میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ گھنی دھند اس وقت ہوتی ہے جب مرئیت 51 اور 200 میٹر کے درمیان ہو۔ درمیانی دھند 201 اور 500 میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ 1000 میٹر حد نگاہ کے دوران ہلکی دھند ہے۔
Published: undefined
گھنی دھند اور حد نگاہ میں کمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ اگلے دو مہینوں کے دوران وسطی اور شمال مغربی ہندوستان کے بہت سے حصوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں 2-3 ڈگری سیلسیس کی کمی کا امکان ہے اور ملک کے باقی حصوں میں کم از کم درجہ حرارت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آسکتی ہے۔ 1-3 جنوری کے درمیان اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بھی ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined