نئی دہلی: مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے زرعی قوانین کو دوبارہ لانے کے اشارے پر وضاحت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے الفاظ کو غلط طریقے سے پیش کر کے غلط سمت تیار کی جا رہی ہے۔ میں نے کہا تھا کہ ہم زرعی اصلاحات قانون کے نقطہ نظر سے پیچھے ہٹے ہیں، لیکن کسانوں کی بہتری کے لیے حکومت ہند آگے بڑھتی رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ زرعی اصلاحات قوانین کو پھر سے لانے کی حکومت کی کوئی تجویز یا ارادہ نہیں ہے۔ نریندر سنگھ تومر نے اتوار کو کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں کوعزت دینے کے لئے زرعی اصلاحات قانون واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں مرکزی حکومت نے گزشتہ ساڑھے سات برسوں میں کسانوں کی فلاح و بہود اور زراعت شعبہ میں بہتری کے لئے کئی تاریخی اقدامات کئے ہیں۔ کاشتکاروں کی آمدنی مضبوط بنانے کے لئے چھ ہزار روپے سالانہ پردھان منتری کسان سمان ندھی فراہم کی جا رہی ہے۔ قدرتی آفت سے فصل کو نقصان کی حالت میں پردھان منتری فصل بیما یوجنا کسانوں کے لئے ایک بڑی راحت بن کر سامنے آئی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپے کے ایگریکلچر افراسٹرکچر فنڈ کے قیام اور دس ہزار فارمر پروڈیوسر تنظیموں کے قیام سے زراعت شعبے میں بڑی اختراعات کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ 2006 میں آئی تھی لیکن کانگریس کی اس وقت کی حکومت نے اسے نافذ کرنے کے بجائے دبائے رکھا، وزیراعظم کی قیادت میں سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات کو کسانوں کے مفاد میں نافذ کرنے کا کام کیا گیا ہے۔ نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کانگریس اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے مسلسل فضول کا برم پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے کسانوں کو اس سے ہوشیار رہنا چاہئے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ وزیر زراعت تومر نے مہاراشٹر کے ناگپور میں کہا تھا کہ ملک کی آزادی کے بعد کسانوں کو زیادہ منافع فراہم کرنے کے مقصد سے زرعی قوانین لائے گئے تھے۔ یہ ایک بہتر اصلاح تھی۔ ہم ایک قدم پیچھے ہٹے ہیں، حکومت آگے بڑھے گی۔ کیونکہ زراعت میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined