مہاراشٹر کانگریس نے سال 2008 میں ہوئے مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں جمعرات کو ایک اہم پیش رفت میں ریاست کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر یہ یقینی کرنے کی گزارش کی کہ اس معاملے کے گواہوں پر دباؤ نہیں بنایا جائے، انھیں دھمکی یا کوئی لالچ نہ دیا جائے۔
Published: undefined
ریاستی کانگریس کے کارگزار صدر عارف نسیم خان نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل کو لکھے خط میں کہا کہ دہشت گردانہ معاملے میں کئی اہم ملزم ہیں، جن میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پی ایس پروہت، ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، دیانند پانڈے اور کئی دیگر لوگ شامل ہیں۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر عارف نسیم خان نے کہا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ سال 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں ان سبھی ملزمین کو بچانے کے لیے کچھ تنظیم اور اشخاص گواہوں کو عدالت کے سامنے اپنے بیان سے پلٹنے کے لیے دھمکا رہے ہیں، ان پر دباؤ بنا رہے ہیں اور لالچ دے رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ولسے پاٹل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ خصوصی عدالت کے سامنے روزانہ کی سماعت میں آزاد اور غیر جانبدارانہ سماعت یقینی کرنے کے لیے وہ اس معاملے میں ضروری کارروائی کریں گے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک مسجد کے پاس اس وقت دھماکہ ہوا تھا جب وہاں کئی لوگ نماز ادا کر رہے تھے۔ اس دھماکہ میں کم از کم 9 لوگ مارے گئے اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ معاملے کی بعد میں جانچ کی گئی تھی اور اس میں پتہ چلا تھا کہ اسے بھگوا دہشت گرد گروپوں نے انجام دیا تھا۔ پہلے اس کی جانچ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے کی تھی اور بعد میں این آئی اے نے اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور اس میں مجموعی طور پر 495 گواہ ہیں۔
Published: undefined
عارف نسیم خان نے ٹھاکرے اور ولسے پاٹل سے گزارش کی ہے کہ ایسے گروپوں یا اشخاص کی ایک عالیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کی جانی چاہیے اور گواہوں کو متاثر کرنے یا پریشان کرنے کے معاملے میں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے 220 گواہ پہلے ہی گواہی دے چکے ہیں، جن میں سے 15 پہلے ہی اپنے بیان سے پلٹ گئے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ تنظیموں اور اشخاص کے دباؤ کے سبب جانچ ایجنسی کے خلاف مزید دیگر گواہ بھی اپنے بیان سے پلٹ سکتے ہیں۔
Published: undefined
ان کا یہ خط اس نظریے سے بھی اہم ہو جاتا ہے کہ ایک دن پہلے معاملے میں ایک گواہ نے حیران کرنے والا دعویٰ کیا کہ اسے 2008 میں اے ٹی ایس نے مبینہ طور پر ایک ہفتہ کے لیے حراست میں لیا تھا اور پھر یوگی آدتیہ ناتھ سمیت آر ایس ایس کے پانچ لیڈروں کا نام لینے کے لیے مجبور کیا تھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ اس وقت اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ہیں۔
Published: undefined
یہ گواہ ’ابھینو بھارت‘ کے ٹرسٹیوں میں سے ایک ہے اور اس نے کہا ہے کہ اے ٹی ایس نے اس کا بیان درج نہیں کیا تھا لیکن ایجنسی نے سال 2009 میں عدالت میں داخل فرد جرم میں اس کا پانچ صفحہ کا مبینہ بیان منسلک کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز