جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں موب لنچنگ کے شکار ہوئے تبریز انصاری کے معاملے میں حیران کرنے والی بات سامنے آئی ہے۔ اب فرد جرم سے قتل کا الزام ہٹا لیا گیا ہے۔ پولس نے 29 جولائی کو اس سلسلے میں عدالت میں فرد جرم پیش کی تھی۔
Published: undefined
تبریز انصاری موب لنچنگ معاملہ کا کیس دیکھ رہے وکیل الطاف حسین نے انگریزی نیوز پورٹل ’دی کوئنٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی۔ بھیڑ کے ذریعہ پٹائی کرنے کی وجہ سے تبریز کے سر پر زخم بن گیا تھا۔ ایسے میں یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔‘‘
Published: undefined
اس سلسلے میں جانچ کرنے والے افسر کا دعویٰ ہے کہ تبریز کی موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ افسر نے اس کے ساتھ ہی ڈاکٹروں کے ذریعہ اس معاملے میں جانچ رپورٹ کا حوالہ بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ دو ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
Published: undefined
تبریز انصاری کیس کے وکیل الطاف حسین پولس کی جانچ پر پہلے ہی اعتراض ظاہر کر چکے ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں 31 اگست کو عدالت میں ایک عرضی بھی داخل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ پولس اپنی لاپروائی کو چھپانے کے ساتھ ملزمین کو بچانے کے لیے ’دورۂ قلب‘ جیسے لفظ کا استعمال کر رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف اس موب لنچنگ معاملے میں ہیومن رائٹس لاء نیٹورک کے وکیل امن خان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں یہ کہنا کہ تبریز کی موت صرف دورۂ قلب کی وجہ سے ہوئی، یہ پوری طرح سے غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ فرد جرم سے قتل کی دفعہ 302 کو ہٹانے کے لیے پولس کے پاس کوئی بنیاد نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں 17 جون کو تبریز انصاری پر بھیڑ نے اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہ اپنے رشتہ دار کے یہاں سے گھر لوٹ رہا تھا۔ چوری کے شبہ میں بھیڑ نے تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ دیا تھا اور اس کی خوب پٹائی کی تھی۔ بھیڑ نے ان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی اور پھر پولس کے حوالے کر دیا تھا۔ موقع پر پہنچی پولس سنگین طور سے زخمی تبریز کو ضلع اسپتال لے کر گئی تھی۔ بنیادی علاج کے بعد ڈاکٹروں نے پولس کو اس بات کی منظوری دے دی تھی کہ وہ تبریز کو لے جا سکتے ہیں۔ چار دن بعد جب تبریز انصاری کی حالت بگڑ گئی تو اسے دوبارہ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined