انتخابی نشان پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کی قیادت والے باغی دھڑے کے ساتھ تعطل کے درمیان، شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ان کی پارٹی کا نشان "تیر اور کمان" کو کوئی نہیں لے سکتا۔ باندرہ میں اپنی رہائش گاہ ’ ماتوشری‘پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے، ٹھاکرے نے پارٹی باغیوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو مہاراشٹر میں وسط مدتی انتخابات کا سامنا کرنے کا چیلنج دیا۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے، ٹھاکرے نے کہا کہ لوگوں کو ان کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کو گرانے پر اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ الیکشن میں ان کی پارٹی کا ساتھ نہیں دیتے تو وہ اسے قبول کر لیں گے۔ وسط مدتی انتخابات ہونے چاہئیں۔ اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو لوگ ہمارا ساتھ نہیں دیں گے اور وہ ہمیں قبول ہوگا۔
Published: undefined
ٹھاکرے نے کہا کہ 11 جولائی کو سپریم کورٹ کا آنے والا فیصلہ نہ صرف شیوسینا کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا بلکہ ہندوستانی جمہوریت کے مستقبل کا بھی فیصلہ کرے گا۔ شیوسینا کے 16 باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواست پر سپریم کورٹ اس دن اپنا فیصلہ سنائے گی۔
Published: undefined
باغی لیڈروں کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے، ٹھاکرے نے سوال کیا کہ وہ کیسے ماتوشری اور ٹھاکرے خاندان سے محبت کرنے کا دعویٰ کر سکتے ہیں اگر ناراض رہنما ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں جنہوں نے ان پر اور ان کے خاندان کی سخت تنقید کی ہے۔
Published: undefined
ٹھاکرے نے کہا، ’’قانون کے مطابق کوئی بھی شیوسینا سے کمان اور تیر کا نشان نہیں چھین سکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ آئینی ماہرین سے بات کرنے کے بعد کہہ رہے ہیں" باغی شیوسینا ایم ایل اے گلاب راؤ پاٹل نے بدھ کو کہا تھا کہ شندے کی قیادت والا دھڑا پارٹی کے تیر کمان کے نشان کا اصل دعویدار ہے۔‘‘
Published: undefined
ٹھاکرے نے یہ کہہ کر اپنی پارٹی کے کارکنوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی کہ لوگ ووٹ دیتے وقت صرف پارٹی کے نشان کو نہیں دیکھتے بلکہ وہ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ امیدوار شیوسینا سے تعلق رکھتا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ شیو سینا کی ایک سیاسی جماعت اور مقننہ پارٹی کے طور پر دو الگ الگ شناختیں ہیں اور اگر صرف ایک، 50 یا 100 ایم ایل اے پارٹی چھوڑ دیں تو اس کا وجود ختم نہیں ہوتا۔
Published: undefined
ٹھاکرے نے کہا، 'کنفیوژن پیدا کیا جا رہا ہے۔ مقننہ پارٹی اور رجسٹرڈ پارٹی دو الگ الگ ادارے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی کارکنوں کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتی۔ماضی میں شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر ریاست میں وسط مدتی انتخابات ہوئے تو ان کی پارٹی 100 سے زیادہ سیٹیں جیت لے گی۔
Published: undefined
ٹھاکرے نے باغی شیوسینا گروپ کے خاموش رہنے پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب بی جے پی نے انہیں اور ان کے خاندان کو پچھلے ڈھائی سالوں میں نشانہ بنایا اور "بدتمیزی" کا سہارا لیا تووہ پھر ان کے ساتھ کیوں چلے گئے۔ شندے کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ آپ ان سے رابطے میں رہتے ہیں اور اپنی ہی پارٹی کو اس طرح دھوکہ دیتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی صرف 2019 میں باوقار طریقے سے ہو سکتی تھی نہ کہ "خیانت" کے ساتھ جیسا کہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا۔ وہ 2019 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد باری باری چیف منسٹر بننے کے معاملے پر شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان علیحدگی کا حوالہ دے رہے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز