راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کل یعنی جمعرات کو کہا کہ تشدد سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تمام برادریوں کو ساتھ لانے اور انسانیت کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے ۔ بھاگوت کا یہ بیان ملک کے کئی حصوں میں مختلف گروپوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے پس منظر میں آیا ہے۔
Published: undefined
زبان سےمتعلق چلے رہے تنازعہ پر اشاروں اشاروں میں بیان دیتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر لسانی ملک ہے اور ہر زبان کی اپنی اہمیت ہے۔ بھاگوت بھانکھیڑا روڈ پر کنور رام دھام میں سنت کنور رام کے پڑپوتے سائی راج لال موردیا کے 'گدنشینی' پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر بول رہے تھے۔ اس موقع پر بھاگوت نے سندھی زبان اور ثقافت کے وجود کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں سندھی یونیورسٹی قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
آر ایس ایس سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ تشدد کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتا اور تمام برادریوں کو ساتھ لانے اور انسانیت کی حفاظت پر زور دیا۔ بھاگوت نے کہا، ’’تشدد سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا۔ جو معاشرہ تشدد کو پسند کرتا تھا وہ اب اپنے آخری دن گن رہا ہے۔ ہمیں ہمیشہ عدم تشدد اور امن پسند رہنا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام برادریوں کو اکٹھا کیا جائے اور انسانیت کی حفاظت کی جائے۔ ہم سب کو یہ کام ترجیحی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
آر ایس ایس سربراہ بھاگوت کا یہ تبصرہ تقریباً نصف درجن ریاستوں بشمول بی جے پی کی حکومت والی مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں میں رام نومی اور ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے پس منظر میں آیا ہے۔ ان کا یہ بیان کہیں نہ کہیں اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ کون سا فرقہ اس تشدد میں شامل تھا۔ ان کا یہ کہنا کہ تشدد سے کو فائدہ نہیں ہوتا کہیں نہ کہیں ان تشدد کرنے والوں کی جانب اشارہ تھا جو ان مذہبی تقریبات کے دوران پر تشدد ہوئے۔ موہن بھاگوت کا یہ کہناکہ ’جو معاشرہ تشدد کو پسند کرتے تھے وہ اب اپنے آخری دن گن رہا ہے‘ اقلیتوں کی جانب اشارہ کرتا ہے سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات انہوں نے ملک کے اکثریتی طبقہ کو سمجھانے کے لئے کہی ہے ؟ واضح رہے ملک کا ایک بڑا طبقہ حالیہ تشدد کے واقعات کے لئے اکثریتی طبقہ کے شدت پسند افراد کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز