مدھیہ پردیش میں اسکولی بچوں کو اب ’یَس سَر‘ یا ’یَس میڈم‘ کی جگہ ’جے ہند‘ کہنا ہوگا۔ اس سلسلے میں جلد ہی سرکلر بھی جاری کیے جانے کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ 26 نومبر کو این سی سی کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعلان ریاست کے وزیر برائے اسکولی تعلیم وجے شاہ نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ لازمی بنایا جائے گا کہ بچے اپنی حاضری کے وقت ’جے ہند‘ بولیں۔ وجے شاہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی ایک سرکاری سرکلر جاری کیا جائے گا جس کے بعد 1.22 لاکھ سرکاری اسکولوں میں حاضری کے وقت ’جے ہند‘ بولنے کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ بچوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہو۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کو بھی اس سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی جائے گی۔
حیرانی کی بات ہے کہ بی جے پی نے حب الوطنی کا نام لے کر بڑوں کے ساتھ ساتھ اب بچوں پر بھی دباؤ بنانا شروع کر دیا ہے جس کا اثر ان معصوم ذہنوں پر منفی بھی پڑ سکتا ہے۔ جہاں تک حب الوطنی کا جذبہ بچوں کے دل میں پیدا کرنے کی بات ہے تو ان کے نصاب میں مجاہدین آزادی اور وطن پرست لیڈروں کی سوانح حیات اور ان کے کارنامے شامل ہیں جس کو پڑھ کر وہ بھی ان جیسا بننے کا ارادہ دل میں پالتے ہیں۔ لیکن جس طرح سے بی جے پی دباؤ بنا کر بچوں کو حب الوطن بنا ناچاہتی ہے، اسے کارگر طریقہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں... مدھیہ پردیش: سرکاری اسکولوں میں حاضری کے وقت بچوں کو ’جے ہند‘ بولنے کا حکم
واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر اور مدھیہ پردیش کے وزیر برائے اسکولی تعلیم وجے شاہ نے ستمبر ماہ میں ستنا ضلع کے اسکولوں میں تجرباتی طور پر حاضری کے وقت بچوں سے’جے ہند‘ بولنے کا یہ نظام شروع بھی کیا تھا اور اس وقت انھوں نے کہا تھا کہ اگر تجربہ کامیاب رہا تو بقیہ اسکولوں میں بھی یہ طریقہ نافذ کیا جائے گا۔ ستنا کے اسکول میں تجربہ کیسا رہا یہ تو معلوم نہیں لیکن انھوں نے سبھی اسکولوں میں اس کو نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش کے سبھی اسکولوں میں پرچم لہرانا اور قومی گیت گانا پہلے سے ہی لازمی ہے، اور اب بچوں پر حاضری کے وقت ’جے ہند‘ بولنے کے لیے دباؤ بنانا ایک طرح سے ان کے معصوم ذہن پر دباؤ بنانے کے مترادف ہے جو کہ کم عمری میں تعمیری ذہن کے مالک ہوتے ہیں۔
Published: 27 Nov 2017, 1:36 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Nov 2017, 1:36 PM IST