جمعہ کے روز ایک بار پھر دہلی کے رام لیلا میدان پر سماجی کارکن انّا ہزارے نے اپنے مطالبات کولےکر بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کے خلاف ’مہا آندولن‘ کی شروعات کرنے سے پہلے مہاتما گاندھی کی سمادھی راج گھاٹ گئے اور وہاں پر انھوں نے باپو کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
Published: undefined
مودی حکومت کے خلاف تحریک شروع کرتے ہوئے آج سب سے پہلے انّا ہزارے نے اسٹیج پر ترنگا پرچم لہرایا۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی بھوک ہڑتال سے متعلق کہا کہ ’’بھوک ہڑتال سے پہلے میں نے حکومت کو 42 مرتبہ خط لکھے لیکن حکومت نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔ آخر میں مجھے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا فیصلہ لینا پڑا۔‘‘ انّا ہزارے کے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کے بعد ان کے اسٹیج سے مودی مخالف نعرے گونجنے لگے۔ وہاں موجود لوگوں نے ’لوک پال نہیں، تو مودی نہیں‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
Published: undefined
اس دوران انّا ہزارے نے مرکزی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ان کے حامی دہلی نہ پہنچ سکیں اس لیے انتظامیہ نے ٹرینوں کو منسوخ کر دیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’تحریک پر بیٹھنے سے پہلے میں نے کئی خط لکھ کر کہا کہ مجھے کسی طرح کی سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کا یہ رویہ ٹھیک نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
انّا نے حکومت کے سامنے کسانوں کے ایشو پر الگ الگ مطالبات رکھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس تحریک میں کسانوں کی لڑائی لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انا ہزارے نے مرکزی حکومت کے سامنے جو مطالبات رکھے ہیں وہ اس طرح ہیں:
انّا ہزارے کی تحریک میں بڑی تعداد میں لوگوں کے پہنچنے کے امکانات کے مدنظر دہلی پولس نے سیکورٹی کے سخت بندوبست کیے ہیں۔ رام لیلا میدان کے چاروں طرف پیرا ملٹری اور دہلی پولس تعینات ہے۔ ہر طرح کے امکانات سے نمٹنے کے لیے دہلی پولس نے پوری تیاری کی ہے۔
Published: undefined
انّا ہزارے کے ساتھ اس بار بھی 2011 جیسی ہی کارکنان کی ایک ٹیم ہوگی۔ اس بار کی ٹیم کا ہر رکن مستقبل میں کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، اس کا حلف نامہ بھی سبھی اراکین دے چکے ہیں۔ انّا ہزارے نے یہ حلف نامہ اپنے کارکنان سے اس لیے لیا ہے تاکہ مستقبل میں ان کی تحریک کے سہارے کوئی لیڈر نہ پیدا ہو۔ انھوں نے کہا کہ اسٹیج پر کسی بھی سیاسی پارٹی کو جگہ نہیں دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined