اتوار کے روز جب ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کرکٹ عالمی کپ کا فائنل میچ کھیلا جا رہا تھا، تو دوپہر تقریباً 2 بجے سے 6.45 بجے کے درمیان مودی حکومت کے کئی وزراء اور کچھ اہم شخصیات نے دعویٰ کرنا شروع کر دیا کہ ہندوستان نے معاشی محاذ پر ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جن لوگوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایسے دعوے کیے ان میں مرکزی وزیر جی. کشن ریڈی اور گجیندر سنگھ شیخاوت، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس، کاروباری گوتم اڈانی جیسے لوگ شامل تھے۔ ان لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے 4 ٹریلین ڈالر والی معیشت کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔
Published: undefined
اس طرح کے سوشل میڈیا پوسٹ میں 4 ٹریلین ڈالر والی معیشت بننے کی کامیابی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی مضبوط قیادت کی تعریفیں کی گئی تھیں۔ لیکن جیسے جیسے یہ واضح ہوا کہ دی گئی جانکاری اور باتیں غلط ہیں، تو کئی شخصیات نے تو اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔ ان لوگوں نے ایک بغیر تحقیق کیے ہوئے اسکرین شاٹ کو شیئر کی اتھا۔ مرکزی وزراء اور دیگر اہم لوگوں کے ذریعہ ایسی اطلاع شیئر کیے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر بحث شروع ہو گئی تھی۔ عالمی کپ فائنل کی گہما گہمی کے باوجود اس مبینہ بڑی کامیابی کا فیکٹ چیک بھی شروع ہو گیا۔ بالآخر یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جس میں لکھا ہے کہ ’’کل دوپہر 2.45 بجے سے شام 6.45 بجے کے درمیان جب پورا ملک کرکٹ میچ دیکھنے میں مصروف تھا، تب راجستھان اور تلنگانہ کے سینئر مرکزی وزراء، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے سب سے پسندیدہ کاروباری سمیت مودی حکومت کی چاپلوس منڈلی کے کئی لوگوں نے ٹوئٹ کیا کہ کل ہی ہندوستان کی جی ڈی پی 4 ٹریلین ڈالر کے نمبر کو پار کر گئی ہے۔ یہ خبر پوری طرح سے فرضی اور غلط فہمی پھیلانے والی تھی۔ صرف چاپلوسی اور ہیڈلائن مینجمنٹ کی کوشش تھی۔ اس کا مقصد صرف اور صرف وزیر اعظم کی تیزی سے گرتی شبیہ کو سہارا دینا تھا۔‘‘
Published: undefined
ان دعووں کی حقیقت جاننے کی کوشش میں سامنے آئی رپورٹس میں قابل اعتماد ذرائع نے تصدیق کی کہ ہندوستان کے 4 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جانے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے ارو ہندوستان اس سنگ میل پر ابھی نہیں پہنچا ہے۔ ان ذرائع نے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کے ذریعہ جی ڈی پی ٹریکنگ کے مبینہ اسکرین شاٹ کو شیئر کر ایسا دعویٰ کرنے کو بکواس قرار دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سبھی ممالک کے لیے جی ڈی پی اعداد و شمار کی لائیو ٹریکنگ حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے، خاص طور سے اس لیے کہ معیشت کے مختلف شعبوں سے ڈاٹا حاصل ہونے میں عام طور پر تاخیر ہوتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مالی سال 24-2023 کی اپریل-جون مدت کے دوران ہندوستان نے 7.8 فیصد کی شرح سے جی ڈی پی کے ساتھ مضبوط معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ پچھلی چار سہ ماہیوں میں اعلیٰ شرح ترقی ہے، اور اس میں سروس سیکٹر کی 2 پوائنٹس والی شرح ترقی کا بڑا تعاون ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے اس سہ ماہی کے دوران چین میں درج کی گئی 6.3 فیصد کے اضافہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی اہم معیشت کی شکل میں اپنی جگہ کامیابی کے ساتھ برقرار رکھا ہے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ہندوستان کی لگاتار ترقی کی امید کی بنیاد پر جولائی میں پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے حالیہ تجزیہ میں ہندوستان کی معیشت کے مالی سال 25-2024 میں 4 ٹریلین ڈالر ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔ لیکن اس سے بھی فی کس جی ڈی پی میں معمولی ہی اضافہ کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل کے تجزیہ میں ایس اینڈ پی گلوبل کی اگست کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ہندوستا ممکنہ طور سے 2031 تک 6.7 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ہندوستان کو آئندہ 7 سالوں تک لگاتار 6.7 فیصد کی اوسط شرح ترقی بنائے رکھنی ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined