قومی خبریں

آرین خان کے پاس نہ تو کوئی ڈرگ ملا، نہ ہی کسی جرم میں شامل ہونے کی ان کی منشا ثابت ہوئی: بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ نے آرین خان کے ضمانتی حکم میں کہا ہے کہ ان کے پاس نہ تو کسی قسم کا کوئی ڈرگ ملا تھا، اور نہ ہی وہ اور ارباز مرچنٹ یا منمن دھمیچا کسی جرم کو انجام دینے کی سازش میں شامل تھے۔

آرین خان، تصویر آئی اے این ایس
آرین خان، تصویر آئی اے این ایس 

بامبے ہائی کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ فلم اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کے پاس سے کسی قسم کا کوئی ڈرگ ی کوئی دیگر قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ آرین خان، ان کے ساتھی ارباز مرچنٹ یا فیشن ماڈل منمن دھمیچا کسی جرم کو انجام دینے کی سازش میں شامل نہیں تھے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اسی بنیاد پر ان لوگوں کو ایک لاکھ روپے کے نجی مچلکے پر ضمانت دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے ضمانتی حکم کی تفصیلی کاپی ہفتہ کے روز جاری کی۔

Published: undefined

ہائی کورٹ نے کہا کہ آرین خان کے فون سے ملے وہاٹس ایپ چیٹ میں کوئی ایسی قابل اعتراض بات نہیں ملی جس سے ثابت ہوتا ہو یا اشارہ ملتا ہو کہ وہ، ارباز مرچنٹ اور منمن دھمیچا اور دیگر ملزمین نے کوئی جرم کرنے کی سازش رچی ہے۔ دھیان رہے کہ آرین خان کو ممبئی کروز کیس میں ممبئی این سی بی نے گرفتار کیا تھا اور انھیں تقریباً ایک مہینے بعد ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔

Published: undefined

ہائی کورٹ کے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این سی بی نے آرین خان کا اقبالیہ بیان این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت ریکارڈ کیا تھا، جسے صرف جانچ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا کہ ملزم نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کوئی جرم کیا ہے۔

Published: undefined

ہائی کورٹ نے این سی بی کی اس دلیل کو خارج کر دیا کہ سبھی ملزمین کو ایک ساتھ ہی مانا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ’’ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ سبھی ملزمین کی منشا ایک تھی۔‘‘ عدالت نے اپنے 14 صفحات کے حکم میں یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہوئی جانچ سے صرف یہ سامنے آیا ہے کہ آرین خان اور ارباز مرچنٹ منمن دھمیچا سے الگ سفر کر رہے تھے اور کسی جرم کے لیے ان میں کوئی آپسی اتفاق نہیں تھا۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ تینوں ملزمین پہلے ہی 25 دنوں تک سزا کاٹ چکے ہیں اور اس دوران ان کا ایک بار بھی میڈیکل جانچ نہیں کرایا جس سے پتہ چلتا کہ انھوں نے ڈرگس لیا ہے یا نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined