کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج اپنے ایک ٹوئٹ میں مرکز کی این ڈی اے حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے ’این ڈی اے‘ کی ایک نئی تشریح لوگوں کے سامنے پیش کی۔ انھوں نے این ڈی اے کو ’نو ڈاٹا اویلیبل‘ کے نام سے پکارتے ہوئے لکھا کہ ’’نو ڈیٹا اویلیبل‘ حکومت سب کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ: آکسیجن کی کمی سے کسی کی موت نہیں ہوئی، احتجاج کرنے والے کسی کسان کی موت نہیں ہوئی، پیدل چلتے ہوئے کسی مہاجر کی موت نہیں ہوئی، کسی کی موب لنچنگ نہیں کی گئی، کسی صحافی کی گرفتاری نہیں ہوئی۔‘‘ اس ٹوئٹ کے آخر میں راہل گاندھی نے لکھا ’’نہ ڈاٹا، نہ جواب، نہ احتساب‘‘۔
Published: undefined
اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ راہل گاندھی نے اشاروں اشاروں میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کورونا بحران میں آکسیجن کی کمی سے لوگوں کی موت، کسان تحریک کے دوران کسانوں کی موت، کورونا بحران کے دوران مہاجرین کی موت، موب لنچنگ اور صحافیوں کی گرفتاری کے لیے ذمہ دار مودی حکومت ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی ڈاٹا نہیں ہے، اور وہ یہ چاہتے ہے کہ عوام یقین کرے کہ ایسے واقعات ہوئے ہی نہیں ہیں۔ ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی نے ایک ’جی آئی ایف ویڈیو‘ لگائی ہے جس میں ’سب چنگا سی‘ لکھا دکھایا گیا ہے، اور پھر ’چنگا‘ کو کراس کر کے اس پر ’غائب‘ لکھتا ہوا دکھائی دیا۔ یعنی راہل گاندھی نے ’سب غائب سی‘ لکھ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ مودی حکومت میں ڈاٹا موجود ہی نہیں، سب غائب ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعہ کو راہل گاندھی نے ریل کرایہ میں سینئر شہریوں کو چھوٹ نہیں دیے جانے پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس 8400 کروڑ روپے کا ہوائی جہاز خریدنے کے لیے پیسے ہیں، لیکن ریل کرایہ میں بزرگوں کی رعایت دینے کے لیے 1500 کروڑ روپے نہیں ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’اشتہارات کا خرچ: 911 کروڑ روپے، نیا ہوائی جہاز: 8400 کروڑ روپے، پونجی پتی متروں کے ٹیکس میں چھوٹ: 145000 کروڑ روپے سالانہ، لیکن حکومت کے پاس بزرگوں کو ریل ٹکٹ میں چھوٹ دینے کے لیے 1500 کروڑ روپے نہیں ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ’’متروں کے لیے تارے تک توڑ کر لائیں گے، لیکن عوام کو کوڑی-کوڑی کے لیے ترسائیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز