بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن اس سے پہلے ہی آر ایس ایس-بی جے پی اور سادھو سنتوں نے ملک کی فضا میں زہر گھولنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔ حزب اختلاف کا الزام ہے کہ بی جے پی 2019 کے انتخابات کے پیش نظر مندر مسجد کے مدے کو ہوا دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سنتوں نے دیا مودی حکومت کو ’شراپ‘، 2019 سے پہلے مندر نہ بنا تو سزا دیگا بھگوان
دریں اثنا سادھو سنتوں نے دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم میں منعقد ایک تقریب میں یہ اعلان کیا ہے کہ حکومت کچھ بھی کرے لیکن مندر کی تعمیر ضرور کرے، کیونکہ وقت گزر رہا ہے۔ سنتوں نے دھرم آدیش سنت سمیتی کے بینر تلے دو روزہ تقریب کا انعقاد کیا تھا۔
تقریب کے دوران سنتوں نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے جانے کی ضرورت ہے، اس کے لئے قانون بنانے کی ضرورت ہو یا آرڈیننس لانے کی، حکومت کو آگے بڑھنا چاہیے۔ سنتوں نے اعلانیہ میں کہا کہ سنت سماج اس معاملہ پر کسی بھی سمجھوتہ کو قبول نہیں کرے گا۔
تالکٹورا اسٹیڈیم میں دو روزہ تقریب کے دوران ملک بھر کے 3 ہزار سے زیادہ سادھو سنتوں نے حصہ لیا۔ تقریب کے دوران سبریمالہ مندر معاملہ کو بھی اٹھایا گیا۔ آرٹ آف لیونگ کے شری شری روی شنکر نے کہا، ’’ہم سب سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں۔
Published: 04 Nov 2018, 8:09 PM IST
جس طرح مسلمان حج کے دوران سلا ہوا کپڑا پہن کر نہیں جا سکتے اسی طرح ماہواری کی عمر والی خواتین سبریمالہ مندر میں داخل نہیں ہو سکتی۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ لوگوں کے احساسات کی قدر کرتے ہوئے اپنے فیصلہ کا از سر نو جائزہ لے گا۔
وی ایچ پی کے کارگزار صدر آلوک کمار نے مندر معاملہ پر بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ پر اپنے فرض کی صحیح ادائیگی ٹھیک سے نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ میں معاملہ ہونے کے باوجود مرکزی حکومت اگر چاہے تو قانون بنا کر مندر تعمیر کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔‘‘
دریں اثنا جگت گرو راماچند اچاریہ نے کہا کہ 5 ہزار سال میں پہلی بار سنت سماج دھرمادیش دے رہا ہے اس سے قبل جب شنکراچایہ نے دھرمادیش دینے کی کوشش کی تھی تو انہیں جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
Published: 04 Nov 2018, 8:09 PM IST
سنتوں کی تقریب میں پہلے دن رام جنم بھومی نیاس کے سربراہ رام ولاس ویدانتی نے کہا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر دسمبر ماہ سے شروع ہو جائے گی۔ ویدانتی نے مزید کہا کہ رام مندر تعمیر بغیر کسی آرڈیننس کے آپسی رضامندی سے ایدودھیا میں بنایا جائے گا جبکہ مسجد اگر مسلمان چاہیں تو لکھنؤ میں بن سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Nov 2018, 8:09 PM IST