چین پر اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دینے سے مرکز کی نریندر مودی حکومت لگاتار بچ رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس لگاتار حکومت سے اس ایشو پر بحث کرانے اور ملک کے سامنے حقیقی حالات رکھنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
Published: undefined
کانگریس میڈیا سیل کے انچارج جئے رام رمیش گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران چین معاملے پر 12 سوال پوچھ چکے ہیں، لیکن کسی بھی سوال کا جواب حکومت نے نہیں دیا ہے۔ انھوں نے پہلے 17 دسمبر کو حکومت سے 7 سوالات پوچھے تھے جن کا کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر 18 دسمبر کو 5 سوالات پوچھے گئے، اور ان کا بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ اب انھوں نے ایک بار پھر نئے سرے سے 5 مزید سوالات حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔ تازہ 5 سوالات اس طرح ہیں:
Published: undefined
کچھ وقت پہلے آپ نے ایک نیا نعرہ دیا تھا 'انچ ٹوارڈس مائلس' جس میں انچ سے مراد 'ہند-چین' اور مائلس سے مراد 'غیر معمولی توانائی کے ملینیم' تھی۔ پھر ہم نے دیکھا کہ چینی لداخ اور اروناچل پردیش میں ہمارے علاقے کے ہزاروں اسکوائر میل پر قبضہ کرنے کے لیے ہی اس غیر معمولی توانائی کا استعمال کر رہے ہیں۔ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ آپ کے بچکانا اور خامی بھرے فیصلے کی ملک کو بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑی ہے؟
Published: undefined
آپ نے اپنی گھریلو شبیہ برقرار رکھنے کے لیے اپنی سبھی کوششوں کو نجی سفارتی اور دنیا کے اہم لیڈروں کے ساتھ مضبوط روابط کے دکھاوے میں جھونک دی ہے۔ اپنے 'دوست' صدر شی جنپنگ کے ساتھ آپ احمد آباد میں جھولا جھولے، ووہان میں چائے کا کپ شیئر کیا اور بالی میں ہاتھ ملایا۔ اکتوبر 2019 میں آپ نے پھر سے 'شی' سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ "چنئی ویژن، ہند-چین تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا" اور یہ بھی کہا کہ "دونوں فریقین کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ بڑھا ہے۔" چھ ماہ بعد چینی دیپسانگ سے ڈیمچوک تک اپنے اسٹریٹجک ارادے واضح کر رہے تھے، جبکہ آپ پوری طرح سے حقیقت کو قبول کرنے سے انکار کر رہے تھے۔ کیا آپ کی نجی اسٹریٹجی پوری طرح کھوکھلی ثابت نہیں ہوئی ہے؟ کیا ذاتی شبیہ بنانے کا آپ کا جنون ملکی مفاد کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہے؟
Published: undefined
کیا یہ سچ ہے کہ جب 2015 میں آئی این ایس وکرمادتیہ پر مشترکہ کمانڈر سمیلن میں تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران نے آپ کو واضح طور سے یہ بتایا تھا کہ وہ چین کو ہندوستان کے لیے اہم فوجی خطرہ مانتے ہیں، تو آپ کا جواب تھا "میرا ماننا ہے کہ چین سے ہندوستان کو کوئی بھی فوجی خطرہ نہیں ہے۔" کیا یہ نظریہ موجود ثبوتوں کے سامنے آپ کی غلط فہمی اور بیجا جوش کو نہیں ظاہر کرتا ہے؟
Published: undefined
2020 کے آغاز میں چینی دراندازی ایک اسٹریٹجک حیرانی تھی، جس کے لیے ہم تیار نہیں تھے۔ گزشتہ بار ہمیں اسی طرح کی فوجی حیرت کا سامنا 1999 میں کارگل جنگ میں کرنا پڑا تھا۔ ایسا کیوں ہے کہ بی جے پی حکومتیں، جو ہمیشہ نیشنلزم کا لبادہ اوڑھے رہتی ہیں، اکثر اس طرح کی حیرانی کا شکار بن جاتی ہیں؟ کیا اس لیے کہ ملک کی سیکورٹی یقینی کرنے کی جگہ سیاست کرنے اور اپوزیشن پر حملہ کرنے میں ان کی زیادہ دلچسپی رہتی ہے؟ ہمارے پاس چین کے اس حیرت انگیز رویہ کے تجزیہ کی تفصیل کب دستیاب ہوگی، جیسا کہ کارگل جنگ کے بعد کیا گیا تھا؟
Published: undefined
کئی لوگوں نے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ آپ ہمارے اہم حریف چین کا نام لینے سے بھی کتنا ڈرتے ہیں۔ سابق امریکی سفیر کینیتھ جسٹر، جو 2017-21 کے اہم دور میں ہندوستان میں امریکہ کے سفیر تھے، نے کہا کہ آپ کی (ہندوستانی) حکومت نے چین کا نام لینا تو دور، امریکہ سے بھی اپنے بیانوں میں سرحد پر چین کی جارحیت کا تذکرہ نہ کرنے کے لیے گزارش کی تھی۔ کیا بین الاقوامی رائے عامہ کو اپنے حق میں لانا اس سے بہتر نہیں ہوتا؟ آپ نے اپنے تکبر کے لیے ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں کیوں ڈالا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز