وزیر اعلی نتیش کمار کے بیان سےیہ تو واضح ہوگیا ہے کہ اس مرتبہ وہ وزیر اعلی ضرور بن گئے ہیں لیکن وہ خوش نہیں ہیں کیونکہ ان کی سیٹیں اتنی کم ہیں جس کی وجہ سےوہ مستقل خطرہ محسوس کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کل بیان دیا کہ وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کےلئےان پر دباؤ ڈالا گیا جبھی انہوں نے اسے قبول کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی وزیر اعلی بنےان کو کوئی فرق نہیں پڑتااور اس عہدہ پر بنے رہنے کی ان کی کوئی خواہش نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہےنتیش کمار نے اس سال ساتوی مرتبہ بہار کے وزیر اعلی کےعہدےکا حلف لیاہے اور انتخابی مہم کےدوران انہوں نےکہا تھا کہ یہ ان کاآخری چناؤ ہے۔ اس مرتبہ جنتا دل یو کی سیٹیں بہت کم آئی ہیں اور بی جے پی کی زیادہ سیٹیں ہونےکی وجہ سے نتیش کمار پر مستقل دباؤ بنا ہوا ہے۔ اس دباؤ کے بیچ جنتا دل یو کے اروناچل میں ارکان اسمبلی بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں اور جنتا دل یو کے کارکن اس بات سے بی جے پی سے بہت غصہ ہیں۔
Published: undefined
جنتا دل یو کے نئے صدر رام چندر پرتاپ سنگھ عرف آر ایس پی نےذمہ داری سنبھالتےہی بی جےپی کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ جنتا دل کو ہلکے میں نہ لے۔آر سی پی نے کہا ہے کہ جنتا دل یو نہ تو کسی کے پیٹھ میں چھرا گھونپ تھی اور نہ ہی ایسا کرنےکا کسی کو موقع دیتی ہے۔
Published: undefined
بہار کانگریس نےنتیش کمار کےبیان کو محض ڈرامہ قرار دیا ہے۔کانگریس کے ترجمان راجیش راٹھور نے کہا کہ نتیش کمار ڈرامہ کر رہےہیں ۔ انہوں نےپوچھا کی نتیش کو کوئی زبردستی وزیر اعلی کیوں بنائےگا؟انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں لوک سبھاانتخابات ہارنے کےبعد نتیش نے جیتن رام مانجھی کو وزیر اعلی بنایا تھا لیکن بعد میں خود وزیر اعلی بن گئےتھے۔ انہوں نے کہاکہ دراصل نتیش کمار بی جےپی سےپریشان ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز