قومی خبریں

نتیش کمار کے قدم نے شیوسینا-این سی پی میں پھونکی نئی روح، خفیہ منصوبہ ہو رہا تیار!

مہاراشٹر کی اہم اپوزیشن پارٹیوں میں شامل این سی پی نے فی الحال مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں ہی بنے رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے این ڈی اے سے ترک تعلق کر ایک بار پھر مہاگٹھ بندھن کی پارٹیوں کے ساتھ حکومت سازی کر لی ہے۔ اس قدم سے جہاں انھوں نے بی جے پی سے چھٹکارا پا لیا، وہیں بہار میں تقریباً سبھی ریاستی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ کانگریس کی بھی قربت حاصل کر لی۔ این ڈی اے سے نکلنے کے بعد نتیش کمار اور جنتا دل یو کے لیڈران لگاتار بی جے پی پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ جنتا دل یو کو کمزور کرنے کی سازش تیار کر رہی تھی۔ یعنی اس سے پہلے کہ بی جے پی مہاراشٹر کی طرح بہار میں کوئی ’سیاسی کھیل‘ کھیلتی، نتیش کمار نے ہی ’کھیلا‘ کر دیا۔ نتیش کمار کے اس دانشمندانہ اور دور اندیشانہ قدم سے اب مہاراشٹر کی شیوسینا اور این سی پی بھی متحرک نظر آنے لگی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان دونوں پارٹیوں میں نئی جان آ گئی ہے اور بی جے پی سے مقابلے کی تیاریوں میں یہ سرگرم ہو گئی ہیں۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی اہم اپوزیشن پارٹیوں میں شامل این سی پی نے فی الحال مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں ہی بنے رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ این سی پی سپریمو شرد پوار بہار کے واقعہ کے بعد کوئی خفیہ منصوبہ بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ موصولہ خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ بہار میں اقتدار کی تبدیلی اور نئے اتحاد (جنتا دل یو، آر جے ڈی، کانگریس، بایاں محاذ اور ہندوستانی عوام مورچہ) بننے کے بعد مہاراشٹر میں این سی پی سپریمو شرد پوار نے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی ہے۔ شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کی اس ملاقات کے دوران اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر اجیت پوار، این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل اور سابق وزیر چھگن بھجبل، سنیل تتاکارے جیسے لیڈر شامل تھے۔ ان لیڈروں نے ٹھاکرے کی رہائش ماتوشری میں تقریباً ایک گھنٹے تک تبادلہ خیال کیا۔

Published: undefined

این سی پی اور شیوسینا کی اس خفیہ میٹنگ میں شامل ہونے والے ایک لیڈر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ این سی پی قیادت کا ماننا ہے کہ ادھو ٹھاکرے کو یہ ماننے کی ضرورت ہے کہ ان کا سیاسی اتحاد ہی ان کے وجود کو بچائے رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانونی لڑائی طویل چلنے کا امکان ہے، لیکن اگر سبھی تین پارٹیاں ساتھ رہیں گی اور مل کر انتخاب لڑیں گی تو ریاست میں سیاسی فائدہ بھی حاصل ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined