الیکشن کمیشن نے جنتا دل (یو)کو ’تیر‘ انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا ہے کیونکہ اس سے ملتا جلتا انتخابی نشان جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کے پاس ہے۔ کمیشن نے گزشتہ دنوں جاری اپنے حکم نامہ میں کہا ہے کہ جنتا دل یو بہار اور اروناچل پردیش میں رجسٹرڈ سیاسی پارٹی ہیں اور اس کے انتخابی نشان ’تیر‘ ہیں جو کہ ’ریزرو‘ ہے جبکہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ میں رجسٹرڈ سیاسی پارٹی ہے اور اس کا انتخابی نشان ’تیر اور دھنش ‘ہے اور وہ بھی ریزرو ہے۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں بھی جھارکھنڈ جیسا ہی معاملہ ہے جہاں شیوسینا رجسٹرڈ سیاسی پارٹی ہے اور اس کا انتخابی نشان ’تیر‘ ہے اور ’دھنش‘ ہے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے 24 جون کو کمیشن کے سامنے ایک عرضی میں یہ درخواست کی تھی کہ جنتا دل یو کو انتخابی نشان حکم نامہ (رجسٹرڈ اور ریزرو) 1968 کے پیرا 10 کے مطابق جنتا دل یو کو انتخابی نشان ’تیر‘ الاٹ نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے ووٹروں میں اشتباہ پیدا ہوگا کیونکہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کا انتخابی نشان ’تیر اور دھنش‘ ہے۔
Published: undefined
جھارکھنڈ مکتی مورچہ کا کہنا ہے کہ 81 رکنی اسمبلی میں اسکے 19 ممبران اسمبلی ہیں اور وہ اہم اپوزیشن پارٹی ہے اور اس کی تشکیل 1977 میں ہوئی تھی اور 1985 میں ’تیر اور دھنش‘ انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا۔ جھارکھنڈ اسمبلی میں جنتا دل یو کا نہ ہی کوئی رکن اسمبلی ہے اور نہ ہی وہاں سے کوئی ممبرپارلیمنٹ ہے اتنا ہی نہیں 2019 کے عام انتخابات میں اس نے اپنے امیدوار بھی کھڑے نہیں کیے تھے۔ اس سے پہلے جنتا دل یو نے بھی کمیشن سے کہا تھا کہ وہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کو تیر اور دھنش کے انتخابی نشان الاٹ نہ کیا جائے کیونکہ اس کا انتخابی نشان ’تیر‘ ہے جو کہ ملتا جلتا ہے۔
Published: undefined
کمیشن نے ان دونوں کی درخواستوں کا جائزہ لیا اور یہ طے کیا کہ جنتا دل یو کو جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں ’تیر‘ کے انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گااور جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور شیوسینا کو بہار میں ’تیر اور دھنش ‘کاانتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق انتخابی کمیشن کے ذریعہ جنتا دل یو پر جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں تیر کے نشان کے استعمال پر روک لگانے کے خلاف پارٹی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہائی کورٹ جا سکتے ہیں۔ پارٹی لیڈر راجیو رنجن نے اس سلسلے مین کہا کہ جنتا دل یو انتخابی کمیشن سے ایک بار پھر اپنے فیصلے پر غور کرنے کی اپیل کرے گی۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
Published: undefined
(یو این آئی اِن پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز