آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ذریعہ ہندوستانی فوج سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان کی ہر طرف سے تنقید ہو رہی ہے لیکن بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ان کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی تنظیم یا شخص ملک کی حفاظت کے لیے آگے آتا ہے تو اس میں بحث کا کوئی پہلو تلاش نہیں کیا جانا چاہیے۔ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملک کی حفاظت میں اپنی دلچسپی ظاہر کرتا ہے تو اس کا استقبال کیا جانا چاہیے۔
نتیش کمار کے اس بیان کے بعد بہار میں اپوزیشن پارٹیوں نے انھیں نشانا بنایا ہے۔ ریاست میں اہم اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ترجمان شکتی سنگھ نے بیان دیا ہے کہ نتیش کمار آر ایس ایس کی حمایت میں بیان دے کر بہار میں زہر پھیلا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت ان دنوں بہار کے سفر پر گنگا-جمنی تہذیب اور ہندو-مسلم اتحاد کو ختم کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں۔ شکتی سنگھ کا کہنا ہے کہ بھاگوت کا بیان نہ صرف ہندوستانی فوج کی حوصلہ شکنی کرنے والا ہے بلکہ شرمناک بھی ہے۔
آر جے ڈی ترجمان نے بھاگوت کے بیان سے بہار کی عوام میں ناراضگی پھیلنے کی بات بھی کہی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج بہار کے لوگ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کو یاد کر رہے ہیں۔ اگر لالو جی ہوتے تو موہن بھاگوت کی مونچھ میں دَم نہیں تھا کہ ریاست میں زہر پھیلانے کی کوشش کرتے۔ انھیں توگڑیا کی طرح بیرنگ واپس کر دیا جاتا۔‘‘ شکتی سنگھ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جس طرح سے نتیش کمار نے بھاگوت کی حمایت کی ہے اس سے ریاست کی عوام کے سامنے واضح ہو گیا ہے کہ نتیش کمار کرسی کے لیے کسی کے پاس بھی جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ موہن بھاگوت نے کل دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم فوجی تنظیم نہیں ہیں، خاندانی تنظیم ہیں لیکن سنگھ میں فوج جیسا ڈسپلن ہے۔ اگر کبھی ملک کو ضرورت ہو اور آئین اجازت دے تو سنگھ کارکنان مورچہ سنبھال لیں گے‘‘۔موہن بھاگوت کے اس بیان کی دیپندر ہڈا نے سخت تنقید کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ’’فوج کی صلاحیت کا مذاق بنانے والے اس بیان کی مکمل طور پر مذمت کرتا ہوں۔ بھاگوت جی کو اپنا بیان واپس لےکر فوج سے معافی مانگنی چاہئے۔ کیا آپ کی کشمیر حکومت کے ذریعہ جوانوں پر302 کا مقدمہ بنانا کافی نہیں تھا؟ ہر روز ہمارے فوجی شہید ہورہے ہیں اور آپ اپنے آپ کو اس سے زیادہ با صلاحیت مان رہے ہیں‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز