نیتی آیوگ کے نائب سربراہ راجیو کمار نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں پر یہ کہہ کر بہانا نہیں بنا سکتی کہ یہ ’کانگریس سے واثت میں ملی ہے۔‘ حکومت کو اپنی کامیابیوں کے ساتھ اپنی ناکامیوں کی بھی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔
ایسا اکثر دیکھا جاتا ہے کہ برسراقتدار بی جے پی اور اس کے کئی سینئر رہنما کانگریس پر ناقص حکمرانی، کمزور پالیسیوں اور معیشت کو برباد کرنے کا الزام کانگریس پر لگاتے ہیں اور کام میں سستی پر سوال اٹھانے پر ’کانگریس سے وراثت میں ملی‘ کہہ کر بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس (یو پی اے) کے دور اقتدار سے 2014 میں موجودہ حکومت کو ملی وراثت پر بات کرتے ہوئے راجیو کمار نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کے پچھلے 4 سال کے کام کاج پر غور کرنا ضروری ہے کیوں کہ یہ حکومت پچھلے مدوں سے اُبر چکی ہے اس لئے حکومت کو اپنی خوبیوں کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہئے۔
راجیو کمار نے کہا، ’’معیشت وراثت میں ملے مسائل سے اب اُبر چکی ہے اس لئے اب بہانوں کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’حکومت نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی، بے نامی جائداد سمیت کئی اصلاحی کام کئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم چار سال میں کافی آگے آ چکے ہیں اس لئے حکومت کو اب اپنی خوبی کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ راجیو کمار نے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کو حکومت کی خوبیوں میں شمار کیا ہے، لیکن اس کا ملک پر کیا اثر ہوا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
Published: undefined
راجیو کمار نے کہا کہ شعبہ درآمد کی کارکردگی فکر کا باعث ہے اور پانی کا بحران بھی پیدا ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران اور تعلیم کے معیار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
نیتی آیوگ کے نائب صدر کا یہ بیان کافی اہم ہے کیوںکہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر ارون جیٹلی سمیت بی جے پی کے سینئر رہنما لگاتار کانگریس پر معیشت کو برباد کرنے اور چھوڑ کر جانے کا الزام لگاتے رہے ہیں اور یہ کہتے رہے ہیں کہ حکومت اسے پٹری پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
چاہے بینکوں میں پھنسے قرض (این پی اے) کا مدا ہو یا نیرو مودی کا پی این بی سے کیا گیا دھوکہ یا پھر بینکنگ سیکٹر کی خراب حالت، ہر بات کے لئے مودی حکومت نے گزشتہ یو پی اے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس کے علاوہ سست جی ٹی پی کی شرح، مالی خسارے کی صورت حال اور تیل قیمتوں میں اضافہ ہر ایک بات کو بی جے پی نے وراثت میں ملی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined