پہلے سے ہی خستہ حال معیشت کی حالت لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزید خراب ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکز کی مودی حکومت کو معیشت کو رفتار دینے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کرنا پڑا۔ اس پیکیج میں سے تقریباً 6 لاکھ کروڑ روپے کے حصے کے بارے میں وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے بدھ کو تفصیلی جانکاری دی۔ مائیکرو، اسمال اور میڈیم صنعتوں کو قرض کے لیے 3 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج جاری کرنے اور بجلی کمپنیوں میں 90 ہزار کروڑ روپے ڈالنے جیسے اہم اقدام کا وزیر مالیات نے اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کو لے کر ملک کے معروف ماہرین معیشت کی رائے بھی سامنے آئی ہے۔ ایک طرف کئی ماہرین نے اسے روزگار کے مواقع کے لیے ایک اچھی ترکیب بتائی ہے تو کئی جانکاروں کا کہنا ہے کہ غریبوں کے ہاتھوں میں رقم پہنچانے کی ضرورت ہے۔
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
کئی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت غریبوں کے ہاتھوں میں پیسہ یعنی نقدی دے۔ عالمی بینک کے سابق چیف اکونومسٹ کوشک بسو نے اس پیکیج کے تعلق سے کہا ہے کہ اس سے زیادہ اہم یہ ہوگا کہ ہم لاک ڈاؤن سے کس طرح سے نکلتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صرف ٹیکس میں راحت دینا ہی کافی نہیں ہے۔ غریب لوگوں کو کیش دیا جانا چاہیے، حالانکہ اس کی وجہ سے مہنگائی بھی بہت نہیں بڑھنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ طویل مدت سے میں ہندوستان کی معیشت کے لیے اچھے اشارے دیکھتا ہوں۔ مسئلہ لوگوں کا نظریہ بھی ہے، جو زیادہ خطرہ مان رہے ہیں۔ اس سے ریکوری کا پورا عمل ہی متاثر ہو سکتا ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم کیسے اسے بیلنس کرتے ہیں۔
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
سی آر آئی ایس آئی ایل ریسرچ کی ڈائریکٹر ایشا چودھری کا اس معاشی پیکیج کے تعلق سے کہنا ہے کہ "13 لاکھ کروڑ روپے کی گارنٹی کے ذریعہ نقدی کے بحران میں پھنسے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو قرض بطور نقدی مل سکے گا۔ حالانکہ اس سے کریڈٹ کلچر کے خراب ہونے کا بھی رسک ہے۔ بینکرس کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور اس طرح ایمرجنسی رقم جاری کرنے سے جوکھم بڑھ سکتا ہے۔"
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
ارنیسٹ اینڈ ینگ انڈیا کے چیف پالیسی ایڈوائزری ڈی کے شریواستو نے بزنس ٹوڈے سے بات چیت میں کہا کہ "یہ پیکیج اہم طور پر کریڈٹ گارنٹی کے سہولیات پر مبنی ہے، جس کا حکومت کے خزانے پر کم ہی اثر ہوگا۔ مستقبل میں کسی طرح کے ڈیفالٹ پر ہی اس کی کوئی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ بجلی کمپنیوں کے لیے پیکیج کی بات کریں تو وہاں بھی ڈیفالٹ کی حالت میں بوجھ ریاستی حکومتوں کو ہی برداشت کرنا ہوگا۔"
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
اس پورے معاملے پر چیف معاشی مشیر رہے اروند پنگڑھیا سے جب بات چیت کی گئی تو انھوں نے معاشی پیکیج کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ اس پیکیج کو ایم ایس ایم ای پر فوکس کیا گیا ہے جہاں روزگار کے کافی مواقع ہوتے ہیں۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت کی جانب سے اگلی قسط میں کیا آتا ہے۔ بڑے صنعتی گھرانوں کو بھی مدد کی ضرورت ہے جو پروڈکشن میں بڑی حصہ داری رکھتے ہیں۔ حکومت ان کے لیے کیا کرتی ہے، یہ بھی آنے والے دنوں میں دیکھنا ہوگا۔
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 May 2020, 4:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز