نئی دہلی: دہلی کے نربھیا آبروریزی معاملے کے قصوروار اکشے سنگھ کی نظرثانی عرضی پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ نے بدھ کے روز تقریباً ایک گھنٹے تک عرضی گزاروں اور استغاثہ فریق کی دلیلیں سننے کے بعد دوپہر ایک بجے اپنا فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
نربھیا آبروریزی کے قصوروار کی نظر ثانی عرضی سپریم کورٹ سے خارج ہونے کے بعد نربھیا کی ماں آشا دیوی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ انصاف کے بے حد قریب پہنچ گئی ہیں۔
قبل ازیں، اکشے سنگھ کی جانب سے پیش وکیل اے پی سنگھ نے سپریم کورٹ میں دلیلیں دیں اور کہا کہ معاملے کی جانچ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس نئے حقائق ہیں۔ میڈیا، سیاست اور عوام کے دباؤ میں اکشے کو قصوروار ٹھہرا دیا گیا۔‘‘
Published: undefined
اے پی سنگھ نے کہا کہ متاثرہ کا دوست میڈیا سے پیسہ لے کر انٹرویو دے رہا تھا۔ اس سے کیس متاثر ہوا۔ وہ مصدقہ گواہ نہیں تھا۔ اس پر جسٹس بھوشن نے کہا کہ اس کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے۔ وکیل نے کہا، وہ لڑکا معاملے میں اکلوتا چشم دید گواہ ہے، اس کی گواہی معنی رکھتی ہے۔
Published: undefined
اے پی سنگھ نے ریان انٹرنیشنل کیس میں اسکول طالب علم کے قتل کی مثال دی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس معاملے میں بےقصور کو پھنسایا گیا تھا۔ اگر سی بی آئی کی تفتیش نہیں ہوتی تو سچ سامنے نہیں آتا۔ اس لئے ہم نے اس کیس میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔‘‘
Published: undefined
بعد میں دہلی پولس کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی کہ متعلقہ معاملے میں انسانیت شرمسار ہوگئی تھی اور بھگوان کو بھی اس طرح کے حیوان بنانے کے لئے خود کو شرمندہ ہونا پڑا ہوگا۔ انہوں نے کسی قسم کی راحت دیئے جانے کی مخالفت کی۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا اور ایک بجے عرضی کو مسترد کر دیا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بعد میں اکشے کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے دباؤ کی وجہ سے اپنا فیصلہ سنایا ہے اور وہ اس معاملہ میں ابھی کیوریٹیو پٹیشن بھی داخل کریں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صدر کے یہاں اکشے کی رحم کی عرضی بھی داخل کریں گے اور اس کے لئے انہیں تین ہفتوں کا وقت درکار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز