ریلوے کی وزارت نے بدھ کو ہندوستانی ریلوے کے 19 اعلیٰ افسران کوزبردستی خدمات سے آزاد کرکے گھر بھیج دیا۔ ذرائع کی اطلاع کے مطابق ان افسران میں سے 10 افسران جوائنٹ سکریٹری یا اس سے اوپر کے درجے کے ہیں ۔ اس سے قبل جولائی سے اب تک 75 افسران کو کارکردگی کی کمی اور بدعنوانی وغیرہ کی وجہ سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ (وی آر ایس ) پر گھر بھیج دیا گیا ہے اور دو دیگر لائن میں ہیں۔ اس طرح کل 96 افسران کو ریلوے کی سروس سے زبردستی ہٹایا جا رہا ہے۔ وزارت ریلوے میں کی گئی اس کارروائی سے انتظامی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کے کسی بھی محکمے میں اتنے بڑے پیمانے پر افسران کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی گئی۔ اگست 2020 میں اپ ڈیٹ کیے گئے سینٹرل پرسنل رولز کے رول 56J کے تحت جبری وی آر ایس دے کر انہیں سروس سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ اب تک جن افسران کو فارغ کیا گیا ہے ان میں ایک ریلوے کوچ فیکٹری کے جنرل منیجر اور دو سکریٹری یعنی ریلوے بورڈ کے ممبران شامل ہیں۔ آج گھر واپسی کرنے والے افسران میں جوائنٹ سکریٹری یا اس سے اوپر کی سطح کے دس سے زیادہ افسران ہیں۔ ان میں الیکٹریکل اور سگنلنگ کے لیے چار چار، میڈیکل اور سول کے لیے تین، اہلکاروں کے لیے دو، اسٹوریج، ٹریفک اور مکینیکل کے لیے ایک ایک افسر تعینات ہے۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 75 افسران گھر جا چکے ہیں جب کہ دو افسران کو جلد ہی ریٹائرمنٹ لیٹر ملنے والا ہے۔ یہ رجحان جولائی میں مسٹر اشونی وشنو کے ریلوے کے وزیر بننے سے شروع ہوا۔ اب تک نو افسران کو جولائی میں، چھ اگست میں، چار کو ستمبر میں، سات کو اکتوبر میں، سات کو نومبر میں، نو کو دسمبر میں، چھ کو جنوری میں، سات کو فروری میں، آٹھ کو مارچ میں، پانچ کو اپریل میں اور تین کو مئی میں وی آر ایس دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ ریلوے بورڈ کی تین رکنی کمیٹی نے محکمہ پرسنل کے مینول کے تحت تمام افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے اور یہ لوگ کام کاج میں رکاوٹ بنتے پائے گئے ہیں۔ ان میں سے کئی کے خلاف بدعنوانی کی شکایات کی تحقیقات بھی کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کارروائی کے ذریعے سرکاری ملازمین اور اہلکاروں کو پیغام دیا گیا ہے کہ انہیں اپنے کام میں مستعدی لا کر نتائج دینا ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز