تینوں زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کو گھر واپس بھیجنے کے لیے مرکز کی مودی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، لیکن دہلی کی سرحد پر جمع کسان مظاہرین کسی بھی حال میں اپنا قدم پیچھے نہیں کھینچ رہے۔ کسان لیڈروں نے اپنے بیانات میں کئی بار کہا ہے کہ مرکز ان کی تحریک کو ختم کرانا چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ سازشیں کر رہی ہے۔ اس تعلق سے تازہ بیان ایل بی آئی ڈبلیو ایس (لوک بھلائی انصاف ویلفیئر سوسائٹی) سربراہ اور کسان لیڈر بلدیو سنگھ سرسا کا سامنے آیا ہے۔ انھوں نے این آئی اے (نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی) کے ذریعہ بھیجے گئے سمن کے بعد الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کسان تحریک کو ختم کرنے کے لیے این آئی کا استعمال کر رہی ہے۔
Published: undefined
انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات کرتے ہوئے بلدیو سنگھ سرسا نے مرکزی حکومت پر تحریک کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’پہلے حکومت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ کسان تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی، اور اب وہ این آئی اے کا استعمال کر رہی ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ این آئی اے نے ’لوک بھلائی انصاف ویلفیئر سوسائٹی‘ کے سربراہ بلدیو سنگھ سرسا کو پوچھ تاچھ کے لیے نوٹس بھیجا ہے۔ یہ نوٹس غیر قانونی تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے خلاف ایک کیس کے تعلق سے بھیجا گیا ہے۔
Published: undefined
سرسا نے این آئی کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی لوگ جو کسان تحریک سے جڑے ہیں، انھیں یہ نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ اس سے کسانوں کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، لیکن ہم اس سے متاثر ہونے والے نہیں ہیں۔ ہم نہیں جھکیں گے۔ 26 جنوری کو کسان پریڈ کی جانچ کے لیے این آئی اے دن رات کام کر رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، کسان لیڈروں نے کل کی میٹنگ میں این آئی اے کی چھاپہ ماری کا بھی ایشو اٹھایا تھا، جس پر حکومت نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایسی کوئی منشا نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ این آئی اے نے بلدیو سنگھ سرسا کو 17 جنوری کو نئی دہلی میں این آئی اے ہیڈکوارٹر میں ایس ایف جے کے گرپتونت سنگھ پنّو کے خلاف ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا ہے۔ پنّو کے خلاف خوف اور انارکی کا ماحول بنانے اور حکومت کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنے کے ساتھ ساتھ بغاوت کے لیے بھڑکانے کی مبینہ سازش کا الزام ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز