نئی دہلی: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ای ڈی اور مقامی پولیس کے ساتھ مل کر پاپیولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس سے وابستہ روابط کے خلاف ملک بھر میں چھاپے مارے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تفتیشی ایجنسی نے مبینہ طور پر دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے اور کیمپ چلانے کے معاملے میں یہ کارروائی دیتے ہوئے 11 ریاستوں سے 106 افراد گرفتار کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، پی ایف آئی کے قومی صدر او ایم اے سلام اور دہلی کے صدر پرویز احمد کو بھی گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے کچھ گرفتار شدگان کو این آئی اے کے دہلی دفتر لایا جاسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں، این آئی اے کے دفتر کی حفاظت میں اضافہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق این آئی اے نے کیرالہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو سمیت متعدد ریاستوں میں پی ایف آئی اور اس سے وابستہ متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان پر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔۔ یہ گرفتاریاں این آئی اے کے علاوہ ریاستی پولیس اور ای ڈی نے بھی انجام دی ہیں۔ یہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ روابط کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن ہے۔
Published: undefined
تفتیشی ایجنسی نے کیرالہ سے سب سے زیادہ 22 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے بعد، مہاراشٹرا اور کرناٹک سے 20-20، آندھرا پردیش سے 5، آسام سے 9، دہلی اور پڈوچیری سے 3-3، مدھیہ پردیش سے 4، تمل ناڈو سے 10، یوپی سے 8 اور راجستھان سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
پی ایف آئی سے وابستہ لوگوں کو دہلی کے شاہین باغ اور غازی پور سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لکھنؤ میں اندرا نگر سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ آسام پولیس نے بھی ریاست سے پی ایف آئی سے وابستہ 9 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ تمل ناڈو کے مدورائی سمیت متعدد اضلاع میں بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔ ای ڈی، این آئی اے اور ریاستوں کی پولیس کے ذریعے چلائے جا رہے اس مشترکہ آپریشن کی نگرانی وزارت داخلہ کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، پی ایف آئی سے وابستہ لوگوں پر کارروائی کے بعد، ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے کارکنوں کی جانب بنگلورو اور منگلورو میں احتجاج کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined