نئی دہلی: نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے ماحولیاتی تحفظ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی اور آبی سمیت کئی طرح کے خطرناک آلودگی پھیلانے والی ڈیری صنعتوں پر قانون کے تحت نکیل کسنے میں ناکام رہنے پر دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) کو سخت پھٹکار لگائی ہے اور اس سلسلے میں جلد از جلد کارگر قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
ٹربیونل کے صدر آدرش کمار گوئل کی صدارت والی جسٹس کے رام کرشنن، جسٹس ایس پی واندگی اور ناگن نندا کی چار رکنی بنچ نے ڈیری صنعت کی جانب سے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے کے مسئلہ پر اپنے اس سال یکم اپریل کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی پی سی سی کو سخت پھٹکار لگائی اور اس سمت میں ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ این جی ٹی کے حکم پر عمل پر ناکام رہنے پر ڈي پي سي سي کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ بھی دی ہے۔ بنچ نے اگلی سماعت کی تاریخ 20 ستمبر طے کی ہے۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ اس کے پہلے کے حکم اور اس مسئلے کے معاملے میں بار بار کے احکامات کی ڈي پي سي سي نے خلاف ورزی کی ہے۔ ایسا کر کے وہ پانی کے تحفظ کنٹرول قانون -1974 اور فضائی آلودگی کنٹرول قانون -1981 کے تحت اپنے فرائض کی ادائیگی سے بچ رہی ہے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے دیگر قانونی اداروں پر جرمانہ لگانے کا حکم جاری کر رہی ہے، جو اس کےدائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
Published: undefined
این جی ٹی نے کہا کہ ڈي پي سي سي آلودگی کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزی کے حوالہ سے اس طرح کے اداروں کے خلاف قدم اٹھا سکتی ہے لیکن آلودگی پھیلانے والوں پر نکیل لگانے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے پر ان پر جرمانہ نہیں کرسکتی۔
Published: undefined
حکم میں کہا گیا تھا کہ دودھ صنعتوں کے مادوں سے ہوا میں امونیہ اور نائٹروجن آ كسائڈ بنتا ہے اور مٹی و زمین کے پانی میں نائٹریٹ گھلتا ہے۔ ڈیری سے آنے والی بدبو سے ارد گرد کے لوگوں کو درد شقیقہ(مائیگرین) اور سر درد کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتاہے۔ لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے اور وہ غلط ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے اپریل کے اپنے حکمنامہ میں کہا تھا کہ ڈیری صنعت گلہ بانی اور آلودگی کے قوانین کو طاق پر رکھ کر آلودہ گیس پھیلاتے ہیں، ٹھوس اور مائع فضلے پیدا کرتے ہیں اور انہیں نالوں میں پھینک دیتے ہیں جو آخر میں جاکر جمنا کے پانی کو آلودہ کرتے ہیں۔ایسی صنعتوں کے ارد گرد گوبر اور تنکے کے ڈھیر پر خطرناک گیس کی لیکیج ہوتی ہے اور صحت کے لئے خطرناک مچھروں اور دیگر کیڑے-مکوڑوں کے پنپنے کا ماحول تیار ہوتا ہے۔
Published: undefined
این جی ٹی کے 11 اپریل 2018 کے حکم پر انیمل ویلفیئر بورڈ کی طرف سے تیار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معائنہ کے دوران پایا گیا کہ ڈیری صنعت شیڈول ایچ کیٹیگری کی ادویات، اوسٹیسن انجکشن، سرنج، پلاسٹک بوتل اور مویشیوں کے لئے دیگر منشیات کا اندھا دھند استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح کے شدید مسئلے پر لچکدار رویہ اپنانے پر این جی ٹی نے ڈي پي سي سي کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی دھمکی دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined