ملک کی راجدھانی دہلی میں اب احتجاج اور مخالفت درج کرنے کے لیے ’جنتر منتر‘ دستیاب نہیں ہے۔ اس تاریخی مقام پر اب کسی طرح کے مظاہرے کی اجازت نہیں ملے گی کیونکہ ’نیشنل گرین ٹریبونل‘ (این جی ٹی) نے فوری اثر سے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ این جی ٹی نے دہلی حکومت کو ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنتر منتر پر مظاہروں سے صوتی آلودگی (ساؤنڈ پالوشن) ہوتی ہے اس لیے اس طرح کے مظاہروں کو اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
دراصل ایک عرضی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جنتر منتر پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے صوتی آلودگی ہوتی ہے جس سے قریب میں رہائش پذیر لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔ عرضی پر سماعت کے بعد این جی ٹی سربراہ جسٹس آر ایس راٹھوڑ نے دہلی حکومت کے ساتھ نئی دہلی میونسپل کارپوریشن سے کہا ہے کہ جنتر منتر پر لگے عارضی ڈھانچے، لاؤڈ اسپیکر اور دوسرے ساز و سامان جلد ہٹائے جائیں۔ مذکورہ عرضی ورون سیٹھ اور دیگر لوگوں کے ذریعہ داخل کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جنتر منتر پر این جی او، سیاسی پارٹیوں، سماجی تنظیموں اور دیگر اداروں کے ذریعہ دھرنا و مظاہرہ سے زبردست صوتی آلودگی ہو رہی ہے، اس پر روک لگائی جانی چاہیے تاکہ مقامی باشندوں کو پریشانی نہ ہو۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’ان دھرنوں و مظاہروں سے ان کے امن سے رہنے، صحت بخش ماحول اور باوقار زندگی گزارنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘‘
این جی ٹی نے اس سلسلے میں دہلی حکومت، این ڈی ایم سی اور دہلی پولس کمشنر سے کہا ہے کہ جنتر منتر پر موجود مظاہروں سے متعلق سبھی سامان ہٹائے جائیں اور اس کے لیے کوئی الگ متبادل تلاش کریں۔ این جی ٹی نے ساتھ ہی مشورہ بھی دیا کہ وہ مناسب سمجھیں تو رام لیلا میدان کو اس کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل این جی ٹی نے جنتر منتر کے متبادل کی شکل میں کسی دوسرے مقام کی نشاندہی نہ کیے جانے پر دہلی حکومت سے ناراضگی بھی ظاہر کی۔ دراصل جسٹس سوتنتر کمار کی صدارت والی این جی ٹی کی بنچ نے پہلے بھی کہا تھا کہ کئی عدالتوں کے ذریعہ وقتاً فوقتاً احتجاجی مظاہروں کا مقام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا لیکن ریاستی حکومت نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا۔ بنچ نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے کہا تھا کہ جنتر منتر کی جگہ رام لیلا میدان کو طے کرنے کے امکان پر غور کیا جائے۔ اس جگہ پر اکثر بڑی بڑی سیاسی ریلیاں اور اجلاس ہوتے رہے ہیں۔ بنچ نے حکومت سے سوال بھی کیا کہ کیا آپ کبھی جنتر منتر گئے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی علاقے کے باشندوں کی حالت دیکھی ہے؟ آپ کے پاس قانون موجود ہے، آپ کچھ کیوں نہیں کرتے؟
Published: 05 Oct 2017, 10:05 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Oct 2017, 10:05 PM IST