ملکارجن کھڑگے کو انڈین نیشنل کانگریس کا نیا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ کھڑ گے نے یہاں تک کا سفر اپنی محنت کے دم پر طے کیا ہے، وہ بدھ مت کے پیروکار ہیں اور کئی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔ وہ کنڑ کے علاوہ مراٹھی، اردو، تلگو اور ہندی جیسی 6 دیگر زبانوں کے بھی ماہر ہیں۔
Published: undefined
کھڑگے کرناٹک کے دوسرے لیڈر ہیں جو کانگریس کے قومی صدر کے عہدے تک پہنچے ہیں۔ ان سے پہلے کرناٹک کے ایس نجالنگپا 1968 میں پارٹی کے صدر بنے تھے۔ اس کے علاوہ کھڑگے جگجیون رام کے بعد پارٹی کے دوسرے دلت صدر بھی ہیں۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے ہاکی، فٹ بال اور کبڈی کے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت میں مرکزی وزیر محنت رہ چکے ہیں۔ کرناٹک میں کھڑگے کو ’سولیلادا سردارا ‘ یعنی ناقابل شکست جنگجو کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ کھڑگے نے 2019 میں الیکشن ہارنے سے پہلے اپنے 50 سالہ سیاسی کیریئر میں کوئی الیکشن نہیں ہارا۔ انہوں نے کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں لگاتار 12 انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
Published: undefined
کرناٹک کی سیاست میں کم از کم تین مواقع ایسے آئے جب ملکارجن کھڑگے تقریباً ریاست کے وزیر اعلیٰ بنتے بنتے رہ گئے۔ یوں بھی وہ عہدے کے پیچھے بھاگنے والے لیڈر نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر بار ان کی جگہ کسی اور کو ریاست کی کمان سونپی گئی، تاہم انہوں نے اس فیصلے کو عاجزی سے قبول کیا اور پارٹی کے تئیں اپنی وفاداری پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ انہوں نے کبھی کھلے عام اپنی ناراضگی کا اظہار تک نہیں کیا۔
Published: undefined
2013 میں کھڑگے کو کرناٹک کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کے لیے خفیہ رائے شماری میں شکست ہوئی تھی۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ وزیر اعلیٰ بن سکتے تھے لیکن اس الیکشن کے بعد سے آج تک کوئی نہیں جانتا ہے کہ کھڑگے اس الیکشن میں کتنے ووٹوں سے ہارے یا سدا رمیا کتنے ووٹوں سے جیتے۔
Published: undefined
کھڑگے کی ابتدائی زندگی پر نظر ڈالیں تو کچھ دلچسپ کہانیاں منظر عام پر آتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سات سال کی عمر میں کھڑگے کو اپنے والد کے ساتھ ضلع بیدر میں اپنے گاؤں کا گھر چھوڑنا پڑا کیونکہ نظام حیدرآباد کی نجی فوج نے گاؤں پر حملہ کر دیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کھڑگے کے والد ایک زرعی مزدور تھے۔ جب وہ کھیت سے گھر واپس آرہے تھے تو دیکھا کہ ان کے گھر کو آگ لگ گئی ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں کھڑگے کی ماں اور بہن کی موت ہوگئی تھی۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد کھڑگے نے پڑوسی ضلع کلبرگی میں سکونت اختیار کی اور وہیں سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ کلبرگی میں ’ایم ایس کے‘ مل میں قانونی مشیر بنے اور 1969 میں متحدہ مزدور سنگھ کے رہنما منتخب ہوئے۔ اسی سال وہ کانگریس میں شامل ہوئے اور کلبرگی سٹی یونٹ کے صدر بنائے گئے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے 1972 میں انتخابی سیاست میں قدم رکھا اور ضلع کی گرومیتکل ریزرو سیٹ سے الیکشن لڑا۔ وہ 2008 تک اس سیٹ سے منتخب ہوتے رہے جب تک یہ سیٹ محفوظ رہی۔ اس کے بعد کھڑگے نے چت پور کو اپنا حلقہ بنایا۔ فی الحال ان کے بیٹے پریانک کھڑگے اس سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔
Published: undefined
2009 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس ایسے امیدوار کی تلاش میں تھی جو کرناٹک میں تیزی سے ابھرتی ہوئی بی جے پی کا مقابلہ کر سکے۔ کھڑگے کو کلبرگی لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ دیا گیا اور انہوں نے یہاں سے کئی بار (2009 اور 2014 میں) جیت حاصل کی۔
Published: undefined
کھڑگے بدھ مت کے پیروکار ہیں اور انہوں نے کالابوراگی میں بدھ وہارا قائم کیا ہے جو بدھ مت کے ماننے والوں کا ایک روحانی مرکز ہے۔ کھڑگے کے پانچ بچے ہیں اور ان سب کے نام بدھ مت یا نہرو-گاندھی خاندان کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ ان کے ایک بیٹے کا نام نام راہل کھڑگے بھی ہے۔ راہل کہتے ہیں کہ ان کے والد اقتدار میں ہوں یا نہ ہوں، انہوں نے ہمیشہ گھر سے باہر رہ کر سماجی خدمت کی اور ان کی والدہ نے ان کی حقیقی معنوں میں پرورش کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز