ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں جمعہ کو ہونے والی اندھا دھند فائرنگ اور اس میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک اور اتنے لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد حکومت نے پیر کو بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بندوق قانون کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ 10 دن کے اندر اس قانون کو تبدیل کر دیا جائے گا۔
وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے یہاں کہا کہ کابینہ نے 10 دن کے اندر بندوق قانون میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسنڈا آرڈرن نے اگرچہ اس قانون میں تبدیلی کے سلسلہ میں کچھ بھی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرائسٹ چرچ دہشت گرد حملوں کی تحقیقات کی جائے گی۔
اس سے پہلے ہفتہ کو اٹارنی جنرل ڈیوڈ پارکر نے ایک انفورسمنٹ گروپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ نیم خود کار رائیفلز پر پابندی لگائی جائے گی۔
وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ہفتہ کہا تھا کہ یہ ملک پر اب تک کا سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ سیکورٹی کو اور پختہ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ملک کے بیشتر شہروں میں احتیاطاً فوج کے جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
کرائسٹ چرچ پولس کمشنر مائیک بش نے کہا تھا حملے کے اہم مجرم نے پانچ ہتھیاروں کا استعمال کیا، جن میں دو نیم خود کار ہتھیار اور دو شاٹ گن شامل تھے۔ ان کےلائسنس اس کے پاس تھے۔ گرفتار کیے گئے کسی کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ نیوزی لینڈ سے لے کر آسٹریليا تک نہیں ہے۔
مسلح شخص کرائسٹ چرچ شہر کی ایک مسجد پر فائرنگ کرتے وقت فیس بک پر لائیو تھا۔ اس نے اپنے سر پر موبائل فٹ کر رکھا تھا۔ یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گیا جسے بعد میں پولس کی شکایت پر فیس بک نے ہٹا دیا۔ حملہ آور کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی بند کر دیئے گئے، فیس بک نے حملے کے 24 گھنٹے کے اندر ساڑھے 10 ملین سے زائد ایسے ویڈیو کلپس ہٹائے تھے جن میں حملہ آور کی طرف سے لوگوں پر اندھا دھند گولی چلائے جانے کا منظر تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined