کورونا بحران میں لوگوں کے لیے مسیحا بن کر سامنے آئے یوتھ کانگریس کے صدر بی وی شرینواس کی جانب سے اب بھی لوگوں کی لگاتار مدد کی جا رہی ہے۔ بی وی شرینواس اور ان کی ٹیم لگاتار لوگوں کی مدد کے لیے آگے آ رہی ہے، پھر چاہے پلازمہ، اسپتال میں بستر، ریمیڈیسیور انجکشن ہو یا پھر آکسیجن سلنڈر کی ضرورت ہو۔ عالم یہ ہے کہ اپوزیشن تو چھوڑیے، اب برسراقتدار طبقہ کے لوگ بھی بی وی شرینواس سے مدد مانگ رہے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان نیوزی لینڈ سفارتخانہ نے آکسیجن سلنڈر کے لیے برسراقتدار پارٹی سے نہیں بلکہ کانگریس سے مدد مانگی۔ اس کے لیے نیوزی لینڈ سفارتخانہ کی طرف سے ٹوئٹ بھی کیا گیا۔ حالانکہ جب حکومت پر سوال اٹھے تو سفارتخانہ کی طرف سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ سفارتخانہ نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان سے غلطی سے ٹوئٹ ہو گیا تھا۔
Published: undefined
دراصل اتوار کی صبح نیوزی لینڈ سفارتخانہ کی طرف سے ایک ٹوئٹ کیا گیا۔ اس ٹوئٹ میں سفارتخانہ نے یوتھ کانگریس کے قومی صدر بی وی شرینواس سے آکسیجن سلنڈر کو لے کر مدد مانگی۔ اس ٹوئٹ میں سفارتخانہ نے کانگریس کے ایس او ایس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بھی ٹیگ کیا۔ سفارتخانہ نے لکھا ’’کیا آپ نیوزی لینڈ سفارتخانہ میں آکسیجن سلنڈر کی فوری مدد پہنچا سکتے ہیں؟ شکریہ۔‘‘
Published: undefined
اس ٹوئٹ پر کافی تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر سوال اٹھنے لگے کہ آخر حکومت کیا کر رہی ہے، جو غیر ملکی سفارتخانوں کو بھی اپوزیشن لیڈروں سے مدد مانگنی پڑ رہی ہے۔ تنازعہ ہوتے ہی نیوزی لینڈ سفارتخانہ نے ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا اور ایک نیا ٹوئٹ کیا۔ اس نئے ٹوئٹ میں سفارتخانہ نے لکھا ’’ہم آکسیجن سلنڈروں کے فوری انتظام کے لیے سبھی ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سے غلطی ہو گئی، جس کے لیے ہمیں افسوس ہے۔‘‘
Published: undefined
نیوزی لینڈ سفارتخانہ کے ذریعہ مدد مانگنے پر شرینواس کی ٹیم نے ایک گھنٹے کے اندر ہی آکسیجن سلنڈر دستیاب بھی کرا دیا۔ نیوزی لینڈ سفارتخانہ کے اس ٹوئٹ کے وائرل ہوتے ہی مرکز کی نریندر مودی حکومت کے طریقہ کار اور بھروسے پر سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل ہفتہ کی شب کو کانگریس نے ہی فلپائن سفارتخانہ میں بھی آکسیجن سلنڈر پہنچائے تھے۔ غیر ملکی سفارتخانوں کو آکسیجن سلنڈر پہنچانے پر بھی سوشل میڈیا پر مودی حکومت کی بدنامی ہونے لگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز