نئی دہلی: جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے پہلے رپورٹ کئے جانے والے کوورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ یہ ویرینٹ قدرے کم خطرناک ہوگا، اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں نے نیا انتباہ جاری کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے اعلیٰ سطحی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ابھی یہ مان لینا جلد بازی ہوگی کہ ویرینٹ کا اثر کم ہوگا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے خوف کے درمیان اس بات پر بحث جاری ہے کہ یہ ویرینٹ کتنا مہلک ثابت ہوگا۔ ہندوستان کورونا کے خطرناک ویرینٹ ڈیلٹا پلس کو بردشت کر چکا ہے۔ سال کے شروعات میں اس ڈیلٹا پلس ویرینٹ نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنا شکار بنایا تھا۔ حال ہی میں رپورٹ آئی تھی کہ جن مریضوں میں اومیکرون ویرینٹ پایا گیا ہے ان میں سنگین بیماری نظر نہیں آئی ہے اور وائرس کا اثر ہلکا ہے۔ جنوبی افریقی سائنسدانوں نے اسی رپورٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز کچھ سائنسدانوں نے اس ویرینٹ کے حوالہ سے وہاں کے ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پریزینٹیشن دیا، جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے اس نئے اسٹرین کا اصل اثر ابھی طے کرنا مشکل ہے کیونکہ تاحال اس سے نوجوان ہی متاثر ہوئے ہیں، جو اس پیتھوجن سے لڑنے میں زیادہ قوت رکھتے ہیں اور اس وائرس سے متاثرہ ہونے کے کچھ وقت بعد لوگ بیمار ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اس پریزنٹیشن میں شرکت کرنے والے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کے پبلک ہیلتھ سرویلنس اینڈ ریسپانس کی سربراہ مشیل گروم نے کہا کہ جو انفیکشن رپورٹ ہوئے ہیں وہ نوجوانوں میں ظاہر ہوئے ہیں لیکن اب یہ بڑی عمر کے افراد میں بھی منتقل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمارا اندازہ ہے کہ ابھی چند ہفتوں تک اس ویرینٹ کی سنگین علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔'
Published: undefined
کے آر آئی ایس پی جینومکس انسٹی ٹیوٹ کے متعدی امراض کے ماہر رچرڈ لاسیل نے کہا کہ لوگوں میں شدید علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بہت سے لوگ پہلے ہی دیگر ویرینٹ کی وجہ سے بیمار ہو چکے ہیں یا کووڈ کے خلاف ویکسین لے چکے ہیں، جس سے ان کے جسم میں قوت مدافعت پیدا ہو گئی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں بدھ کے آخری 24 گھنٹوں میں انفیکشن کے کیسز دوگنے ہو گئے تھے اور وہاں بدھ کو کل 8,561 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وہاں رپورٹ ہونے والے بیشتر معاملے اومیکرون ویرینٹ سے متعلق ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined