اتر پردیش کے ہاتھرس میں ہوئے اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملہ میں ایک نئی جانکاری سامنے آئی ہے۔ معاملہ کی جانچ کر رہی سی بی آئی کی تفتیش کےد وران پتہ چلا ہے کہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور پھر مار پیٹ سے اس کی موت ہونے کے معاملے میں جو 4 ملزمین گرفتار کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک نابالغ ہے۔ سی بی آئی کو یہ بات ملزم کا اسکول ریکارڈ کھنگالنے کے بعد پتہ چلی ہے۔
Published: undefined
نابالغ ملزم کی ماں کا کہنا ہے کہ سی بی آئی کی ٹیم نے ان کے گھر آ کر ان سے مارک شیٹ مانگی تھی۔ ماں نے کہا "مارک شیٹ کے ساتھ وہ میرے بڑے بیٹے کے کچھ کپڑے بھی لے گئے۔ میرا بیٹا نابالغ ہے۔" اس کے بعد ہی اس بات کا انکشاف ہوا کہ معاملے کا ایک ملزم نابالغ ہے۔ حالانکہ فیملی والے پہلے سے بیٹے کے نابالغ ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے۔
Published: undefined
اس تازہ انکشاف کے بعد یو پی پولس اور یوگی حکومت کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کٹہرے میں کھڑی نظر آ رہی ہے۔ شروعاتی جانچ کرنے والی پولس اور ایس آئی ٹی کی یہ ایک بہت بڑی غلطی کہی جا سکتی ہے جس نے اس بات کا بھی پتہ نہیں لگایا کہ ملزمین میں سے ایک نابالغ ہے۔ یہ ایک سنگین غلطی ہے جو اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ یو پی پولس نے معاملے کی جانچ میں کس طرح لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔
Published: undefined
فی الحال اجتماعی عصمت دری معاملہ کا نابالغ ملزم بھی باقی تین ملزمین کے ساتھ علی گڑھ کی جیل میں بند ہے جہاں سی بی آئی نے پی کے روز سبھی سے کئی گھنٹے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پیر کے روز سی بی آئی کی پوری ٹیم دوپہر تقریباً 12 بجے جیل پہنچی تھی اور دیر شام تقریباً 7 بجے باہر نکلی۔ سی بی آئی ٹیم کی پوچھ تاچھ کے لیے جیل انتظامیہ نے الگ کمرے کا انتظام کر رکھا تھا جہاں ٹیم نے باری باری سے چاروں سے پوچھ تاچھ کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula