منترالیہ میں نصب حفاظتی جال پر کودنے والے لوگوں کے احتجاج اور خودکشی کی کوششوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان، ریاستی حکومت نے روزانہ آنے والوں کی تعداد کو کم کرنے، کلر کوڈڈ پاس جاری کرکے ان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ میں شائع خبر کے مطابق ریاست کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی ہدایات کے مطابق، لوگوں کو داخلہ پاس میں مذکورہ کے علاوہ محکموں یا منزلوں میں گھومنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اعداد و شمار کے مطابق، منترالیہ میں آنے والے لوگوں کی اوسط تعداد 3,500 ہے، اور کابینہ کی میٹنگ کے دن یہ بڑھ کر 5,000 ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
اگست 2023 میں، ودربھ کے 20 سے زیادہ کسانوں نے مظاہروں میں حصہ لیا تھا، جن میں سے کچھ نے جال پر چھلانگ لگاتے ہوئے، ایک آبپاشی پراجیکٹ کے لیے حاصل کی گئی اپنی زمین کے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے 2018 میں منترالیہ میں خودکشی کی متعدد کوششوں کے بعد حفاظتی جال لگایا تھا۔
Published: undefined
مظاہرین کو چھلانگ لگانے سے روکنے کی کوشش میں، حکومت راہداریوں اور کھڑکیوں میں کھلی جگہوں پر پوشیدہ اسٹیل کی رسیاں نصب کرے گی۔ زائرین کو 10,000 روپے سے زیادہ نقد کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ سے خط و کتابت اب مرکزی نظام میں جمع کرانی ہوگی اور متعلقہ محکمے کے اندر اس کی اجازت نہیں ہوگی۔
Published: undefined
ہر وزیر کے دفتر کو زائرین کے لیے انٹری پاس جاری کرنے کے لیے منترالیہ کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ایک افسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) کو نامزد کرنا ہوگا۔ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ میں کوئی انٹری پاس جاری نہیں کیا جائے گا جب تک کہ محکمہ کے سیکرٹری کی منظوری نہ ہو۔ اب کوئی زبانی یا ٹیلی فونک ہدایات قبول نہیں کی جائے گی۔
Published: undefined
مین گیٹ سے گاڑیوں کا داخلہ اب صرف وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ، وزراء اور ان کے قافلوں کے لیے محدود کردیا گیا ہے۔ سیکرٹریوں کی گاڑیوں کو سیکرٹری گیٹ سے جانے کی اجازت ہو گی جبکہ پاس والی دیگر گاڑیاں صرف گارڈن گیٹ سے ہی داخل ہو سکیں گی۔ حکومت نے منترالیہ میں شام 5.30 بجے تک داخلہ بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور سیکورٹی ٹیموں کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ شام 6.15 بجے تک عمارت کو خالی کرنا شروع کر دیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز