پہلے خبر آئی کہ مارچ 2019 تک ملک کے آدھے اے ٹی ایم بند کرنے پڑ سکتے ہیں اور اب خبر آئی ہے کہ آر بی آئی جتنے بھی نئے نوٹ مارکیٹ میں لائی تھی وہ اتنے خراب ہیں کہ دو مرتبہ کے بعد ان کو اے ٹی ایم میں استعمال نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے بینک اب ان نوٹوں کو آر بی آئی کو واپس کر رہا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آر بی آئی کو ان نوٹوں کی جگہ نئے نوٹ چھاپنے پڑیں گے تاکہ نئے نوٹوں میں اس خامی کو دور کیا جا سکے ۔ اگر ان نوٹوں کو چھاپنے اور بینکوں کو وقت پر نئے نوٹ ملنے میں کوئی تال میل نہیں بیٹھاتو اس سے بینکوں کو اپنے صارفین کو ایک محدود نمبر کی کرنسی دینی ہو گی جس کے لئے لائن بھی لگ سکتی ہیں اور عوام کو نوٹ بندی جیسے حالات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مودی حکومت کے ذریعہ جاری ہرے، گلابی، نارنگی، نیلے اور کتھئی رنگ کے نئے نوٹ اس قابل نہیں ہیں کہ زیادہ دن تک چل سکیں۔ نتیجتاً بینکوں نے ان نوٹوں کو ’نان ایشوبل کیٹگری‘ یعنی جاری نہ کرنے لائق والے درجہ میں ڈال کر آر بی آئی کو واپس کرنا شروع کر دیا ہے۔
ملک کو پیسے پیسے کے لیے محتاج کر ایک جھٹکے میں 86 فیصد نقدی بدل کر مودی حکومت نے جو نئے نوٹ جاری کیے تھے، وہ اس قابل نہیں رہ گئے ہیں کہ انھیں چلن میں رکھا جائے۔ 2000 روپے سے لے کر 10 روپے تک کے نئے نوٹوں کا کاغذ اتنا خراب ثابت ہوا ہے کہ جاری ہونے کے دو سال کے اندر ہی بینکوں نے انھیں چلنے لائق نہ مانتے ہوئے آر بی آئی کو واپس کرنا شروع کر دیا ہے۔ ان سبھی نوٹوں پر آر بی آئی گورنر اُرجت پٹیل کے دستخط ہیں۔
غور طلب ہے کہ نومبر 2016 میں مودی حکومت نے پرانے 1000 اور 500 کے نوٹ غیر قانونی قرار دیے تھے۔ ان کی جگہ 2000 کا گلابی، 500 روپے کتھئی مائل ہرا ، 200 روپے کا نارنگی اور 100 روپے کا نیلا نوٹ جاری کیا گیا تھا۔ لیکن اب یہ سبھی نوٹ دھیرے دیرے چلن سے باہر ہونے لگے ہیں۔ حالت ایسی ہے کہ اس سال جنوری میں جاری کتھئی رنگ کا 10 روپے کا نوٹ بھی چلن سے باہر ہونے لگا ہے۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 PM IST
ایک اخبار میں شائع خبر کے مطابق ایک بڑے سرکاری بینک کے اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ جتنے بھی نئے نوٹ اُرجت پٹیل کے دستخط سے جاری ہوئے ہیں، ان کی کوالٹی بے حد خراب ہے اور یہ جلد ہی خراب ہونے لگے ہیں۔ اس افسر کا کہنا ہے کہ نوٹ خراب ہونے کے بعد انھیں اے ٹی ایم میں نہیں ڈالا جا سکتا ہے، کیونکہ سنسر خراب نوٹوں کو گننے میں غلطی کر دیتا ہے۔ اس افسر نے اخبار کو بتایا کہ جتنے بھی نئے نوٹ آئے ہیں، انھیں اب دو بار سے زیادہ اے ٹی ایم میں نہیں ڈالا جا رہا ہے۔
اخبار نے ایک مزید بینک افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ جب یہ نوٹ جاری ہوئے تھے تو انھیں ’جاری نہ کرنے لائق‘ کیٹگری میں ڈالنے پر پابندی تھی۔ یعنی، آر بی آئی کی بینکوں کو صاف ہدایت تھی کہ ان نوٹوں کو چلن سے باہر نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن جب ان نوٹوں کی حالت ایسی نہیں رہ گئی کہ وہ استعمال ہو سکیں، تو آر بی آئی نے جولائی 2018 میں بینکوں کے دباؤ کے سامنے ان نوٹوں کو ’نان ایشوبل کیٹگری‘ میں ڈالنے کی اجازت دے دی۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 PM IST
اتنا ہی نہیں، آر بی آئی نے سبھی بینکوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بینک شاخوں میں پرانے اور کٹے پھٹے نوٹ بدلنے کی سہولت شروع کریں۔ ساتھ ہی پرانے نوٹوں کو کرنسی چیسٹ میں بھیجنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ آر بی آئی نے 2 جولائی 2018 کو جاری اپنے سرکلر میں بینکوں کو کہا ہے کہ ملک بھر میں بینکوں کی سبھی شاخیں گاہکوں کے لیے نئے اور اچھے معیار کے نوٹ مہیا کرائیں، پرانے اور کٹے پھٹے نوٹ بدلیں اور اگر کوئی گاہک سکے لے کر آتا ہے تو اسے بھی قبول کریں۔
اس کے علاوہ آر بی آئی نے خراب اور پرانے نوٹوں کی تشریح کی بھی توسیع کی ہے۔ اس میں اب ایسے نوٹ بھی شامل کیے گئے ہیں جو زیادہ استعمال کے سبب گندے ہو گئے ہیں، معمولی طور پر کٹ پھٹ گئے ہیں یا غلطی سے دو ٹکڑے ہو گئے ہیں۔ بینکوں کا کہنا ہے کہ 2000 اور 500 روپے کے نئے نوٹ اتنی جلد نہیں خراب ہوتے جتنی کہ 10 روپے کے نوٹ خراب ہو رہے ہیں۔ دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ جب نئے نوٹ جاری کیے گئے تھے تو حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان نوٹوں کا نہ صرف کاغذ معیاری ہے بلکہ اس میں سیکورٹی فیچر بھی پہلے سے کہیں زیادہ ہیں اور ان کی نقل کرنا مشکل ہوگا۔ لیکن ان نوٹوں کے خراب ہونے پر یہ سبھی دعوے غلط ثابت ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز