کورونا انفیکشن کی رپورٹ میں کئی لوگوں کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ انفیکشن کی علامت کے باوجود ان کی رپورٹ منفی آئی ہے۔ پھر اندیشہ ہونے پر دوبارہ کورونا ٹیسٹ کرایا گیا تو پتہ چلا کہ مریض کورونا متاثر ہے۔ ایسے میں کئی لوگ کبھی لیباریٹری کو تو کبھی سیمپل لینے والوں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، لیکن بیشتر معاملوں میں ان کی غلطی نہیں ہوتی ہے۔ دراصل کورونا انفیکشن کی نئی لہر کئی معاملوں میں پہلے سے بہت مختلف ہے۔ کورونا وائرس میں کئی خطرناک بدلاؤ ہوئے ہیں اور اب یہ وائرس ٹیسٹ کو بھی دھوکہ دینے میں کامیاب دکھائی دے رہا ہے۔
Published: undefined
انگریزی روزنامہ ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس کے مطابق پانچ میں سے ایک یعنی 20 فیصد مریضوں کی نگیٹو رپورٹ غلط آ رہی ہے۔ گویا کہ پازیٹو مریضوں کی رپورٹ بھی نگیٹو آ رہی ہے اور کورونا وائرس کا نیا اسٹرین آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ کو دھوکہ دے رہا ہے۔ اس رپورٹ کی وجہ سے مریض انفیکشن کا شکار ہوتے ہوئے بھی رپورٹ کی بنیاد پر خود کو نگیٹو سمجھ رہا ہے۔ کورونا انفیکشن کا یہ بدلاؤ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر کورونا انفیکشن کا پتہ آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ کی گرفت سے بھی باہر ہو جائے تو پریشانی بڑھنا یقینی ہے۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ کورونا انفیکشن اب ناک اور گلے کے علاوہ دوسرے مقامات کو بھی نشانہ بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ٹیسٹ میں ناک اور گلے کا سیمپل لیا جاتا ہے تو کورونا گرفت میں نہیں آتا۔ ایسا نہیں ہے کہ ہندوستان میں ہی اس بات کو لے کر فکر کیا جا رہا ہے، بلکہ اس سے قبل امریکہ کے الیونیس یونیورسٹی اور مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسداں بھی فکر ظاہر کر چکے ہیں۔ سائنسدانوں نے بھی لوگوں کو محتاط کیا ہے کہ رپورٹ غلط آ سکتی ہے۔ یہ صرف ہندوستان کے ہی نہیں، دنیا کے ہر ٹیسٹ کِٹ کو دھوکہ دے سکتی ہے۔ کئی ممالک میں ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے جن میں فن لینڈ اور فرانس جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ فرانس کے برٹنی علاقے میں مارچ مہینے میں کورونا کا نیا ویرینٹ ملا جو پی سی آر ٹیسٹ میں گرفت میں نہیں آیا۔ اس کی جانچ کے لیے خون کے نمونے لیے گئے اور سانس کی نلی سے لیے گئے ٹشوز سے اس کی جانچ کی گئی۔ محکمہ صحت کے امریکی ادارہ ایف ڈی اے نے مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کی ٹیسٹ رپورٹ نگیٹو آتی ہے تب بھی آپ کو اپنا پورا دھیان رکھنا چاہیے۔ ضرورت پڑنے پر ڈاکٹروں کی صلاح بھی ضرور لینی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز