سپریم کورٹ میں آج نیٹ-یوجی 2024 امتحان کے تعلق سے انتہائی اہم سماعت ہوئی۔ اس امتحان میں پیپر لیک اور بے ضابطگی کے الزامات عائد کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر نیٹ-یوجی امتحان کے ریزلٹ کو اَپلوڈ کرے۔ عدالت کے اس فیصلے کو ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ اس سے طلبا کو حاصل نمبرات کی تفصیل سامنے آ جائے گی۔ حالانکہ عدالت نے طلبا کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ نتائج شہر اور امتحان مرکز کے حساب سے الگ الگ ظاہر کیے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
Published: undefined
نیٹ-یوجی 2024 امتحان میں پیپر لیک اور بے ضابطگی معاملہ پر سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور دو دیگر ججوں جسٹس جے بی پاردیوالا و جسٹس منوج مشرا کی ڈویزن بنچ نے کی۔ عرضی دہندگان نے اس امتحان کو منسوخ کر نئے سرے سے امتحان کرانے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن این ٹی اے اس کے خلاف ہے۔ این ٹی اے اب بھی پیپر لیک نہ ہونے کی بات کہہ رہا ہے۔ سبھی باتوں کو مدنظر رکھنے کے بعد بنچ نے این ٹی اے کو حکم دیا کہ پورا ریزلٹ طلبا کے سنٹر سمیت امتحان کی ویب سائٹ پر دستیاب کرائے۔ اس کے لیے ایجنسی کو ہفتہ یعنی 20 جولائی تک کا وقت دیا گیا ہے۔
Published: undefined
آج جب اس معاملے میں سماعت شروع ہوئی تو بنچ نے عرضی دہندگان سے کہا کہ وہ ثابت کریں کہ پیپر لیک کا فائدہ اتنے زیادہ طلبا کو ہوا کہ امتحان رد کرانے کا فیصلہ سنایا جائے۔ عرضی دہندگان کے مطابق پیپر لیک کے اثرات کی جانچ آئی آئی ٹی مدراس کے ذریعہ کرائی گئی، حالانکہ اس کے ڈائریکٹر این ٹی اے کے بورڈ ممبر رہ چکے ہیں۔ آئی آئی ٹی پر اس تبصرہ سے بنچ نے ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔ بنچ نے پیپر لیک معاملوں کی پھر سے جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کو خارج کر دیا اور کہا کہ اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ نیٹ امتحان کو پھر سے منعقد کرنے کا مطالبہ 131 طلبا کر رہے ہیں، جبکہ اس کے خلاف 254 طلبا و طالبات ہیں۔ اس درمیان پیپر لیک کے مبینہ معاملوں کی جانچ سے متعلق سی بی آئی نے دوسری اسٹیٹس رپورٹ بھی جمع کر دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined