قومی خبریں

نیٹ پیپر لیک معاملہ: سی بی آئی کی پٹنہ ایمس کے 4 طلبا سے پوچھ گچھ، سولور گینگ سے وابستہ ہونے کا شبہ

سی بی آئی نے نیٹ پیپر لیک معاملے میں پٹنہ ایمس کے 4 طلباء کو حراست میں لیا ہے۔ سی بی آئی کو شبہ ہے کہ یہ چار طالب علم کا سولور گینگ (پیپر حل کرنے والا گروہ) سے وابستہ ہو سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>نیٹ دھاندلی کے خلاف احتجاج / آئی اے این ایس</p></div>

نیٹ دھاندلی کے خلاف احتجاج / آئی اے این ایس

 

پٹنہ: سی بی آئی نے نیٹ پیپر لیک معاملے میں پٹنہ ایمس کے 4 طلباء کو حراست میں لیا ہے۔ سی بی آئی کو شبہ ہے کہ یہ چار طالب علم کا سولور گینگ (پیپر حل کرنے والا گروہ) کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ چاروں طلبا کو حراست میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ان میں سے تین طالب علم پٹنہ ایمس میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ دو دن پہلے سی بی آئی نے اس معاملے میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ٹرنک سے پیپر چوری کرنے والے انجینئر کو پٹنہ سے گرفتار کیا تھا۔ اس کے ساتھ پولیس نے اس کے دوسرے ساتھی کو بھی پکڑ لیا تھا۔ دو گرفتار ملزمان کی شناخت پنکج کمار اور راجو سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔

Published: undefined

معلومات کے مطابق پنکج کمار عرف آدتیہ نے این ٹی اے کے ٹرنک سے کاغذ نکالا تھا اور پھر اسے مزید تقسیم کے لیے دیا تھا۔ پنکج کمار نے جمشید پور سے تعلیم حاصل کی ہے اور بوکارو کا رہنے والا ہے۔ اس کے ساتھی راجو سنگھ کو ہزاری باغ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پرچہ کو اسٹیل باکس سے چوری کیا گیا تھا۔ پنکج نے پیپر چوری کیا تھا اور پھر اس نے اسے لیک کرنے میں دوسرے ملزم کی مدد لی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ نیٹ-یو جی پیپر لیک معاملے میں جمعرات کو یعنی آج اہم فیصلہ متوقع ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ تین ججوں کی بنچ آج اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کے علاوہ سپریم کورٹ کی اس بنچ میں جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا بھی شامل ہیں۔ فیصلے کے بعد یہ واضح ہونے کی توقع ہے کہ یہ امتحان دوبارہ کرایا جائے گا یا نہیں؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined