نیٹ (این ای ای ٹی) پیپر لیک اور نقل معاملہ دن بہ دن طول پکڑتا جا رہا ہے۔ روزانہ نئی نئی باتیں سامنے آ رہی ہیں اور اپوزیشن پارٹیاں حکمراں طبقہ پر حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ اس معاملے میں اب تک بہار اور گجرات سے مجموعی طور پر 19 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بہار کی بات کی جائے تو اکونامک آفنس یونٹ (ای او یو) اور پٹنہ پولیس نے 14 ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ دراصل نیٹ امتحان سے قبل پٹنہ میں ’سالور گروہ‘ کی طرف سے ایک پرائیویٹ اسکول میں کچھ امتحان دہندگان کو سوال نامہ رٹوانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ پرائیویٹ اسکولوں میں جلے ہوئے سوال نامے بھی ملے ہیں۔ اس کی جانچ شروع ہو چکی ہے اور مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ گرفتار ملزمین سے پوچھ تاچھ کا عمل بھی جاری ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف گجرات کے پنچ محل ضلع واقع گودھرا قصبہ میں ایک اسکول کے پرنسپل اور ٹیچر سمیت اب تک 5 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان لوگوں پر 27 امتحان دہندگان کو 10-10 لاکھ روپے کی رشوت لے کر نیٹ-یو جی امتحان پاس کرانے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ہمانشو سولنکی نے بتایا کہ گرفتار لوگوں میں تشار بھٹ، اسکول کے پرنسپل پروشوتم شرما، وڈودرا کے تعلیمی مشیر پرشورام رائے، ان کے معاون وبھور آنند اور بچولیہ عارف ووہرا شامل ہیں۔ 9 مئی کو درج ایف آئی آر کے مطابق اس ریکیٹ کا بھنڈا پھوڑ گودھرا کے ایک اسکول میں ہوا، جسے 5 مئی کو ہوئی نیٹ یو جی امتحان کا مرکز بنایا گیا تھا۔ ضلع کلکٹر کو خبر ملی تھی کہ اس سنٹر میں کچھ گڑبڑی ہے، جس کے بعد پورے گروہ کا پردہ فاش ہوا۔
Published: undefined
اس پورے معاملے میں حکومت پر حملہ تیز کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے 14 جون کو پی ایم مودی سے سوال کیا کہ وہ آخر اس تعلق سے خاموش کیوں ہیں؟ انھوں نے کہا کہ صرف سپریم کورٹ کی نگرانی والی فورنسک جانچ ہی لاکھوں طلبا کے مستقبل کی حفاظت کر سکتی ہے۔ کھڑگے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اور این ٹی اے نے نیٹ گھوٹالے کی پردہ پوشی شروع کر دی ہے۔ اگر پیپر لیک نہیں ہوا تو پھر بہار میں پیپر لیک کے سبب 13 ملزمین کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ کیا پٹنہ پولیس کی ای او یو نے تعلیم مافیا اور ریکیٹ میں شامل منظم گروہوں کو 50-30 لاکھ روپے دیے جانے کا انکشاف نہیں کیا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز