نیٹ امتحان میں ہوئی دھاندلی کے خلاف این ایس یو آئی نے پیر (24 جون) کو دہلی کے جنتر منتر پر زبردست احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں بڑی تعداد میں طلبہ اور این ایس یو آئی کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر احتجاج میں شریک لوگوں نے نیٹ امتحان کو منسوخ کرنے، دوبارہ امتحان کرانے اور وزیر تعلیم کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
جنتر منتر پر احتجاج کی قیادت کر رہے این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک کے بعد ایک پرچے لیک ہو رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیٹ امتحان منسوخ کر کے دوبارہ امتحان کرایا جائے۔ اگر دوبارہ امتحان نہیں کرایا گیا تو این ایس یو آئی ملک بھر میں احتجاج کرے گی، جس کی شروعات وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے اڈیشہ واقع گھر سے ہوگی۔
Published: undefined
ورون چودھری نے کہا کہ امتحان سے قبل سوالیہ پرچے کھلے عام فروخت کیے گئے۔ کوچنگ والے کہتے ہیں کہ ہم امتحان سے پہلے پیپر دے دیں گے اس لیے ہم سے کوچنگ لے لو۔ پیپر لیک معاملے میں اس بہار میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے جہاں این ڈی اے کی حکومت ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپر لیک ہوا ہے۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ نیٹ امتحان دوبارہ نہیں کرا رہے۔ اس معاملے میں سی بی آئی دو سے تین دن میں جانچ کرے اور اور نیٹ کا امتحان دوبارہ کرایا جائے۔
Published: undefined
ورون چودھری نے کہا کہ نیٹ کا امتحان دینے والے طلبا کا خواب ٹوٹ گیا ہے۔ پیپر بازار میں بیچا جا رہا ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ صرف پیسے کی مجبوری ہے جس کی وجہ سے دھرمیندر پردھان دوبارہ امتحان نہیں کرا رہے ہیں۔ جنتر منتر پر آج ہمارا احتجاج ہے، آئندہ ہم پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس ہے، میں این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ سے کہنا چاہوں گا کہ جب آپ علاج کے لیے اسپتال جائیں گے تو آپ کو پوچھنا پڑے گا کہ یہ ڈاکٹرس کس بیچ کے ہیں۔ اس بیچ کے ڈاکٹروں سے علاج کرانے میں آپ کو ڈر لگے گا۔ ملک کے تعلیمی نظام کو خراب مت کرو، شرم کرو اور نیٹ دوبارہ کراؤ۔ جب تک نیٹ دوبارہ نہیں کرایا جاتا ہے، اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined