قومی خبریں

کوچنگ اداروں کے لئے جامع پالیسی اور نصاب پر نظر ثانی کی ضرورت: کانگریس

جے رام رمیش نے کہا، ’’ہندوستان کو کوچنگ اداروں کی اس تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے لئے ایک جامع پالیسی حل کے ساتھ ساتھ نصاب پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: کوچنگ اداروں سے جی ایس ٹی جمع کرنے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ ہندوستان کو کوچنگ اداروں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے لئے ایک جامع پالیسی حل کی ضرورت ہے۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے راجیہ سبھا میں وزیر مملکت برائے تعلیم سوکانت مجمدار کے ایک تحریری سوال کے جواب کا حوالہ دیا اور کہا کہ کوچنگ اداروں سے جی ایس ٹی کی وصولی پچھلے 5 سالوں میں 2241 کروڑ روپے سے بڑھ کر 5517 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔

Published: undefined

رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا، ’’شعبہ اعلیٰ تعلیم کی جانب سے راجیہ کو دستیاب کرائے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کوچنگ اداروں سے جی ایس ٹی کی وصولی 2019-2024 کے درمیان تیزی سے بڑھ کر 2241 کروڑ روپے سے 5517 کروڑ ہو گئی ہے۔ اس سے کوچنگ اداروں سے جی ایس ٹی کی وصولی میں حیران کن طور پر 146 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

جے رام رمیش نے کہا کہ جی اس ٹی وصولی کے اضافہ میں ایک حد تک بہتر نفاذ کا کردار بھی ہوگا لیکن ایسا بازار کے بڑھتے ہوئے حجم کی وجہ سے بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا، ’’یہ تشویش کی بات ہے کہ مالی سال 2024 میں 18 فیصد کی شرح سے 5517 کروڑ روپے کا جی ایس ٹی مجموعہ سالانہ 30653 کروڑ روپے کے کوچنگ بازار کو ظاہر کر رہا ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک اعداد و شمار ہیں، کیونکہ یہ مالی سال 2024 میں اعلیٰ تعلیم کے لئے مرکزی بجٹ کی مختص رقم کے تقریباً دو تہائی کے برابر ہے۔ جی ایس ٹی کے اعداد و شمار شاید کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے بازار کو کم ظاہر کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

رمیش نے کہا، ’’ہندوستان کو کوچنگ اداروں کی اس تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے لئے ایک جامع پالیسی حل کی ضرورت ہے۔ اسی کے ساتھ نصاب پر بھی نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اسے اسکول کے نصاب کے مطابق کیا جانا چاہئے۔ تمام امتحان دینے والوں کے لئے مزید وسائل مہیا کرنے کی ضرورت ہے اور تعلیم کے معیار میں سرمایہ کاری کی جانی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined