قومی خبریں

این ڈی اے کی حکومت غلطی سے بن گئی، یہ کبھی بھی گر سکتی ہے: ملکارجن کھڑگے

کھڑگے نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت ٹھیک طرح چلے، لیکن پی ایم مودی کی عادت ہے کہ جو چیز ٹھیک سے چلتی ہے اسے چلنے نہیں دیتے، پھر بھی ہم اپنی طرف سے ملک کو مضبوط کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

 

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’این ڈی اے حکومت غلطی سے بنی ہے، پی ایم مودی کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔ یہ اقلیت والی حکومت ہے جو کبھی بھی گر سکتی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر نے میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کے دوران دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہم تو یہی کہیں گے کہ حکومت ٹھیک طرح چلے، لیکن پی ایم مودی کی عادت ہے کہ جو چیز ٹھیک سے چلتی ہے اسے چلنے نہیں دیتے۔ پھر بھی ہم اپنی طرف سے ملک کو مضبوط کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 میں بی جے پی کو 240 سیٹوں پر ہی جیت مل سکی۔ اس وجہ سے این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کی مدد لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈران انتخابی نتیجہ کو پی ایم مودی کی اخلاقی شکست قرار دے رہے ہیں اور کچھ لیڈران نے تو یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ انھیں وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

Published: undefined

کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے بھی آج اس تعلق سے ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان صرف 30 سیٹوں کا فرق ہے۔ میں اس مینڈیٹ کو اس طرح دیکھتا ہوں کہ لوگوں نے بی جے پی کو اخلاقی طور سے ہرا دیا ہے، خاص طور سے وزیر اعظم مودی کو، جو خود وارانسی میں کئی مراحل میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ جیت تو گئے، لیکن یہ جیت اتنی اطمینان بخش نہیں تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جنتا دل یو اور ٹی ڈی پی اس حکومت کے دو اہم ستون ہیں۔ پی ایم مودی نے انتخابات کے دوران کانگریس کے انتخابی منشور سے متعلق جھوٹ باتیں پھیلائیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ ٹی ڈی پی کا انتخابی منشور پڑھیں گے۔ حکومت بنے ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا ہے اور جنتا دل یو نے اگنی ویر منصوبہ کے تجزیہ کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined