قومی جرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے ملک بھر میں 2020 کے دوران ہوئے جرائم کے واقعات کی تفصیلات بدھ کے روز جاری کی۔ اس میں ریاستی سطح پر جرائم کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے ہیں، جس سے پتہ چلا ہے کہ قتل کے معاملے میں اتر پردیش نمبر وَن ہے، جب کہ خواتین کے تئیں جرائم اور اغوا کی وارداتیں بھی بہت زیادہ ہیں۔ انہی اعداد و شمار کے پیش نظر کانگریس نے یو پی میں یوگی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ اتر پردیش کانگریس صدر اجے کمار للو نے کہا ہے کہ جب کورونا بحران میں اتر پردیش میں جرائم کا یہ حال ہے تو سوچیے کہ عام دنوں میں کیا ہوتا! انھوں نے کہا کہ ایسے میں تو اتر پردیش جرائم کی ہر کیٹگری میں نمبر وَن ہوتا۔
Published: undefined
اجے کمار للو نے کہا کہ اگر کورونا بحران نہیں ہوتا تو اتر پردیش میں جرائم کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ این سی آر بی کے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد خوفناک تصویر کا سامنا کرنے کی ہمت یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں اب نہیں ہوگی، لیکن بے شرمی کی ساری حدیں توڑتے ہوئے یہ سرکاری خزانے کی دولت سے اصلی اعداد و شمار کو چھپا کر جھوٹ کی تشہیر کرنے میں ریکارڈ بنا رہی ہے۔
Published: undefined
اتر پردیش کانگریس صدر نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کے سارے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کئی بار کہا کہ جرائم پیشے جیل میں ہیں یا ریاست چھوڑ گئے ہیں، تو اب وہ خود بتائیں کہ جب جرائم پیشے ہیں ہی نہیں تو کیا قتل کا جرم اتر پردیش میں بھوت پریت کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا ہ ’’بی جے پی نے اتر پردیش کو جنگل راج کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قاتلوں کو پولیس کی گرفت سے چھڑانے سے لے کر سیکس ریکٹ تک چلانے میں بی جے پی لیڈروں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔‘‘ للو یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اتر پردیش میں بی جے پی کے 114 اراکین اسمبلی داغی ہیں، جب کہ 85 اراکین اسمبلی پر سنگین معاملے درج ہیں۔‘‘
Published: undefined
اجے کمار للو کا کہنا ہے کہ ’’جب اقتدار جرائم پیشے چلائیں گے تو یہی حالت ہوگی۔ ریاست میں ہر گھنٹے خواتین کے ساتھ مجرمانہ واقعات ہو رہے ہیں، روزانہ آٹھ عصمت دری، بچیوں کے ساتھ روزانہ 55 جرائم اور جنسی استحصال کے واقعات کے ساتھ ساتھ دلت طبقہ کے ساتھ 32 مجرمانہ واقعات ہوتے ہیں۔ بی جے پی کے اس جنگل راج میں تقریباً 20 سادھوؤں اور مندروں کے پجاریوں کا قتل، اقتدار کے تحفظ میں فروخت ہوتی زہریلی شراب کے استعمال سے 500 سے زائد اشخاص کی موت کے ساتھ جمہوریت کے چوتھے ستون صحافت سے جڑے صحافیوں پر ایک سال میں 93 قاتلانہ حملوں کے ساتھ متعدد صحافیوں کا قتل ہو گیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز