قومی خبریں

اجیت پوار کے ساتھ 'سیکرٹ میٹنگ' پر شرد پوار نے کیے کچھ اہم انکشافات، بی جے پی سے اتحاد پر بھی دیا رد عمل

این سی پی چیف نے واضح کر دیا کہ ان کے گروپ سے کوئی بھی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائے گا، اس سے این ڈی اے میں شمولیت سے متعلق سبھی قیاس آرائیاں خارج ہو گئی ہیں۔

شرد پوار کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
شرد پوار کی فائل تصویر، آئی اے این ایس 

این سی پی (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) کے سربراہ شرد پوار نے پیر کے روز اس بات کو دہرایا کہ ان کی پارٹی کا بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ یہ این سی پی کی قومی پالیسی کے موافق نہیں ہے۔ 83 سالہ این سی پی چیف نے واضح کر دیا کہ ان کے گروپ سے کوئی بھی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائے گا، اس سے اس سلسلے میں سبھی قیاس آرائیاں خارج ہو گئی ہیں۔

Published: undefined

پوار نے اعلان کیا کہ "ہمارے کچھ ساتھیوں نے اس ایشو پر الگ رخ اختیار کیا ہے۔ ہمارے خیر خواہ ایسی کوشش کر رہے ہیں۔ میں این سی پی کے قومی صدر کی شکل میں کہتا ہوں کہ این سی پی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائے گی۔" انھوں نے یہ بھی کہا کہ این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل کے رشتہ دار کو بی جے پی میں شامل کرنے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے نوٹس دیا گیا تھا۔

Published: undefined

شرد پوار نے کہا کہ "ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاٹل پر دباؤ بنانے کے لیے ان کے رشتہ دار کو ای ڈی نوٹس بھیجا گیا ہے۔" این سی پی لیڈر کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انھوں نے اور پاٹل نے آخر ہفتہ میں این سی پی (اے پی) لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے ساتھ الگ الگ میٹنگیں کیں، اس سے سیاسی افواہیں اڑ گئیں۔

Published: undefined

این سی پی چیف کا کہنا ہے کہ اجیت ان کے بھتیجے ہیں اور وہ ان سے فیملی کے سربراہ کی شکل میں ملے اور سوچا کہ یہ میڈیا میں اس طرح کی بے بنیاد بحث کا موضوع کیوں بننا چاہیے۔ میٹنگوں پر ایم وی اے میں شامل شیوسینا (یو بی ٹی) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے تلخ رد عمل ظاہر کیا گیا، جنھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس طرح کی بار بار کی جانے والی کارروائیاں ساتھیوں اور کارکنان کے درمیان غلط فہمی پیدا کرتی ہیں۔"

Published: undefined

بہرحال، شرد پوار نے واضح کر دیا کہ ایم وی اے متحد ہے اور اس کی ساتھی پارٹیوں کانگریس و شیوسینا (یو بی ٹی) کے درمیان غلط فہمی کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ اس کا نظریہ بی جے پی کے خلاف ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined