قومی تعلیمی تحقیق و تربیتی کونسل (این سی ای آر ٹی) کی نصابی کتابوں میں ترمیم سے متعلق تنازعہ کے درمیان کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ یہ ادارہ 2014 سے آر ایس ایس کی معاون کی شکل میں کام کرتے ہوئے آئین پر حملہ کر رہی ہے۔ جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ قومی امتحان ایجنسی (این ٹی اے) نے نیٹ-2024 امتحان میں گریس مارکس تنازعہ کے لیے این سی ای آر ٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ یہ صرف این ٹی اے کی اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’سچ یہ ہے کہ این سی ای آر ٹی اب پیشہ ور ادارہ نہیں رہا۔ یہ 2014 سے آر ایس ایس سے منسلک ادارہ کی شکل میں کام کر رہا ہے۔ ابھی ابھی پتہ چلا ہے کہ اس کی گیارہویں درجہ کی سیاسیات کی ترمیم شدہ نصابی کتاب میں سیکولرزم کے نظریات کی تنقید کی گئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’این سی ای آر ٹی کا کام کتابیں شائع کرنا ہے، سیاسی پرچے جاری کرنا یا غلط تشہیر کرنا نہیں۔‘‘
Published: undefined
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’این سی ای آر ٹی ہمارے ملک کے آئین پر حملہ کر رہی ہے جس کی تمہید میں سیکولرزم کو واضح طور سے ہندوستانی جمہوریت کے بنیادی ستون کی شکل میں ظاہر کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں نے واضح طور سے سیکولرزم کو آئین کے بنیادی ڈھانچہ کا ایک لازمی حصہ مانا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ این سی ای آر ٹی کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ قومی تعلیمی تحقیق و تربیت کونسل ہے، نہ کہ ناگپور یا نریندر تعلیمی تحقیق و تربیت کونسل۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے الزام لگایا کہ آج اس کی سبھی نصابی کتابیں مشتبہ معیار والی ہیں اور میرے اسکول کے دلوں سے بالکل مختلف ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی این سی ای آر ٹی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بے شرم این ڈی اے 1.0 حکومت‘ طلبا سے کچھ باتوں کو چھپا رہی ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ بات ’پریشان کرنے والے‘ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس دلیل کے حساب سے تو بچوں کو عالمی جنگ جیسے دیگر تشدد والے واقعات کے بارے میں کیوں پڑھایا جائے۔‘‘ گوکھلے نے یہ بھی کہا کہ ’’کیا بی جے پی اور مودی کو جرائم پیشوں یا فسادیوں کی شکل میں اپنی تاریخ پر شرم آتی ہے؟ طلبا سے سچ کیوں چھپایا جائے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز