دہلی کے مشہور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے ایک بار پھر تشدد کا واقعہ انجام دیا ہے۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (آئیسا) کے قومی صدر این سائی بالاجی نے ٹوئٹ کر اس کی جانکاری دی ہے۔ بالاجی نے ٹوئٹ کر بتایا کہ جے این یو کے ایک طالب علم وویک کے کمرے میں اے بی وی پی کے 16 لوگ گھس گئے اور اس پر لوہے کے راڈ سے حملہ کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اے بی وی پی کے لوگوں نے وویک کو بچانے آئی جے این ایس یو خاتون کونسلر کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔
Published: undefined
این سائی بالاجی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "اے بی وی پی کے 16 غنڈوں نے کمرے میں گھس کر جے این یو کے ایک طالب علم وویک پر لوہے کی سخت راڈ سے حملہ کیا۔ انھوں نے وویک کی مدد کے لیے پہنچی جے این یو ایس یو کی خاتون کونسلر کے ساتھ بھی غلط سلوک کیا۔ یہ وہ غنڈے ہیں جنھوں نے 5 جنوری کو طلبا اور اساتذہ پر حملہ کیا تھا۔ دہلی پولس نے انھیں آج تک گرفتار نہیں کیا۔ دیکھو انھوں نے کیا کچھ کیا ہے۔"
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ حملے میں وویک کے چہرے پر سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ اس کے علاوہ حملہ آوروں نے ان کے سر پر زبردست حملہ کیا۔ زخمی طالب علم وویک کا کہنا ہے کہ جب وہ سونے کی تیاری کر رہا تھا تبھی کوئی کمرے کے باہر آیا اور دروازہ کھولنے کے لیے کہا۔ دروازہ کھولنے کے بعد سبھی اندر آ گئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ تم وویک ہو اور تم نے میری شکایت کی ہے۔ اس پر وویک نے پوچھا کہ کیسی شکایت! میں نے تو کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ اسی بات پر اس نے وویک کے گال پر طمانچہ مارتے ہوئے کہا کہ لیڈر بنتے ہو، اور پھر اس پر حملہ کر دیا۔ واقعہ کے بعد وویک کو ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا جہاں ان کا ابتدائی علاج ہوا۔
Published: undefined
جے این یو ایس یو کے سابق صدر این سائیں بالاجی نے کہا کہ اے بی وی پی کے غنڈوں نے طالب علم کو جان سے مارنے کی کوشش کی ہے اور یہ صاف صاف قتل کی کوشش ہے۔ انھوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا کوئی قانون ابھی بچا بھی ہے؟ انھوں نے کہا کہ 5 جنوری کو ہوئے اے بی وی پی کے حملے کو 8 مہینے ہو جائیں گے۔ اور اب اس کے بعد یہ واقعہ سرزد ہوا ہے۔
Published: undefined
بالاجی نے ایک دیگر ٹوئٹ میں دہلی پولس کے کمشنر کو ٹیگ کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا ان کے خلاف کارروائی ہوگی یا پھر طلبا کو غنڈوں کے ہاتھ مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا؟ انھوں نے کہا کہ یہ بی جے پی-آر ایس ایس کا نیو انڈیا ہے، جو نہ صرف پریشان کرنے والا ہے بلکہ بے حد ظالمانہ بھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined