قدرتی آفات سے متاثرہ گجرات اور ہماچل پردیش کے لیے مرکزی حکومت نے مالی امداد کی منظوری دے دی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے منگل کے روز گجرات حکومت کو 338.24 کروڑ روپے کی مالی مدد دینے کی منظوری دے دی، اور ہماچل پردیش کے لیے بھی 633.73 کروڑ روپے مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے۔
Published: undefined
وزارت داخلہ نے گجرات کے تعلق سے کہا ہے کہ ریاست گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ سے متاثر تھا۔ ’بپرجوئے‘ نے 16 جون کو بھاری بارش کے ساتھ گجرات کے ساحل پر دستک دی تھی۔ اس کے بعد کَچھ اور سوراشٹر علاقہ کے کچھ حصوں میں 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی تھی جس سے درخت اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے تھے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بپرجوئے کے دستک دینے سے پہلے احتیاطاً ریاستی حکومت نے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا تھا۔ گردابی طوفان کے سبب ہوئی موسلادھار بارش کی وجہ سے سمندر کا پانی نشیبی علاقوں میں بسے گاؤں میں گھس گیا تھا۔ جولائی میں ریاستی حکومت نے کَچھ اور بناسکانٹھا ضلعوں میں گردابی طوفان سے متاثر کسانوں کے لیے 240 کروڑ روپے کے راحتی پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پتیل نے اسمبلی میں بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے جون میں گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ سے ہوئے نقصان کے لیے مرکز سے 700 کروڑ روپے کے معاوضہ کا مطالبہ کیا تھا، لیکن 31 جولائی تک اسے کوئی مدد نہیں ملی۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ سنبھالنے والے وزیر اعلیٰ نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے 18 جون کو مرکزی حکومت کو ایک عرضداشت سونپ کر گردابی طوفان سے ہوئے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے 700.42 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف ہماچل پردیش میں بھی قدرتی آفات کے سبب زبردست تباہی دیکھنے کو ملی تھی۔ ریاست میں اس سال جنوب مغربی مانسون کے دوران سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے سنگین حالات پیدا ہو گئے تھے۔ ہماچل پردیش حکومت نے برسات کے دوران 6746.93 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کی خبر وزارت داخلہ کو دی تھی اور 10 اگست تک ہوئے نقصان کی بنیاد پر مالی امداد کی گزارش مرکز سے کی گئی تھی۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل نے قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے آفات کے بعد کی ضروریات کا جائزہ لینے میں ریاست کی مدد کی گزارش بھی کی تھی تاکہ بازآبادکاری اور انفراسٹرکچر کی مرمت کرنے کے لیے مرکز سے امداد کا مطالبہ کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز