چنئی کے ایک سائنسداں نے چندریان-2 کے حادثہ زدہ ’وکرم لینڈر‘ کو تلاش کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ خلائی سائنسداں شنمگا سبرامنیم نے امریکہ کے آربیٹنگ کیمرہ سے چاند کی کچھ تصویروں کا جائزہ لیا جس کے بعد ناسا نے بیان دیا کہ اسے ہندوستانی چندریان-2 کے حادثہ زدہ وکرم لینڈر کا ملبہ مل گیا ہے۔
Published: undefined
وکرم لینڈر کے حادثہ کی جگہ کا پتہ سبرامنیم نے کافی تحقیق کے بعد لگایا۔ انھوں نے خود لونر ریکنائسنس آربیٹل کیمرہ (ایل آر او سی) سے تصویریں ڈاؤن لوڈ کیں۔ اس کی تصدیق ناسا اور اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی نے پیر کے روز کی۔ ناسا نے کہا کہ پہلی دھندلی تصویر حادثہ کے مقام کی ہو سکتی ہے جو ایل آر او سی کے ذریعہ 17 ستمبر کو لی گئی تصویروں سے بنائی گئی ہے۔ کئی لوگوں نے وکرم کے بارے میں جاننے کے لیے اس تصویر کو ڈاؤن لوڈ کیا۔
Published: undefined
ناسا نے کہا کہ سبرامنیم نے بھی اس تصویر کو ڈاؤن لوڈ کیا اور انھوں نے ملبے کی شناخت کے ساتھ ایل آر او سی پروجیکٹ سے رابطہ کیا۔ ایل آر او سی ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) میں واقع ہے۔ اے ایس یو نے کہا کہ ’’یہ جانکاری ملنے کے بعد ایل آر او سی ٹیم نے پہلے اور بعد کی تصویروں کا موازنہ کر کے پہچان کی تصدیق کر دی۔‘‘
Published: undefined
یونیورسٹی نے کہا کہ جب پہلے موزائک کے لیے 17 ستمبر کو تصویریں لی گئیں تو حادثے کا مقام بہت دھندلا نظر آ رہا تھا اور آسانی سے اسے پہچانا نہیں جا سکتا تھا۔ لیکن 15-14 اکتوبر اور 11 نومبر کو لی گئی تصویروں کے دو سیریز کافی بہتر تھے۔
Published: undefined
یونیورسٹی نے کہا کہ سبرامنیم کے ذریعہ دی گئی اطلاع پر ایل آر او سی ٹیم نے نئے موزائکس میں آس پاس کے علاقے کی تلاشی لی اور جائے حادثہ اور ملبے کی جگہ دیکھ لی۔ یونیورسٹی نے کہا کہ حادثہ کی جگہ 70.8810 ڈگری ایس، 22.7840 ڈگری ای، 834 میٹر اونچائی پر واقع ہے۔ اے ایس یو کا کہنا ہے کہ ’’شنمگا نے سب سے پہلے ملبہ اہم جائے حادثہ سے 750 میٹر شمال مغرب میں دیکھا۔‘‘
Published: undefined
6 ستمبر کو چندریان-2 سے لانچنگ کے بعد چندرما کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کرنے کی کوشش کے دوران لینڈر وکرم کا ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ اِسرو سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined