نئے زرعی قوانین کو لے کر کسانوں اور مودی حکومت کے درمیان رسہ کشی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ نہ ہی مرکز قوانین کی واپسی کے لیے تیار ہے اور نہ ہی کسان بغیر قانون واپسی کے سات مہینے سے جاری دہلی بارڈرس پر اپنا دھرنا و مظاہرہ ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آج ایک بار پھر مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ تینوں نئے زرعی قوانین کسی بھی حال میں واپس نہیں لیے جائیں گے۔ تومر کے اس بیان پر کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا سخت رد عمل بھی سامنے آیا ہے اور انھوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ بغیر قانون واپسی کے کسانوں کی گھر واپسی نہیں ہوگی۔
Published: undefined
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے نریندر تومر کے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ضد حکومت کے لیے مناسب نہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت کی ’ضد‘ کے سبب ہی ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے اس تعلق سے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’تینوں سیاہ قوانین کو لے کر حکومت کی ضد سے ملک میں ایمرجنسی جیسی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ کسان بغیر بل واپسی کے گھر واپس نہیں جائے گا۔ حکومت زرعی بل واپسی کو لے کر غیر ضروری ضد کر رہی ہے۔ تینوں قوانین واپس لینے ہوں گے، اور ایم ایس پی پر قانون بنانا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کئی بار یہ باتیں کہی گئی ہیں کہ قوانین کی واپسی سے ہٹ کر اگر کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ کسانوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ تینوں قوانین ناقابل قبول ہیں، اس لیے انھیں واپس لیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی کسان لیڈران نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم ایس پی کو قانونی جامہ پہنایا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined